• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2 لاکھ روپے کیلئے پولیس لائنز پشاور میں اپنے 86 ساتھیوں کو شہید کرانیوالا اہلکار گرفتار


پولیس لائنز پشاور میں خودکش بم بار کو لانے والے پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا جس کا تعلق کالعدم فتنہ الخوارج کی ذیلی تنظیم جماعت الاحرار سے ہے۔

آئی جی خیبر پختون خوا اختر حیات خان نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ دہشت گرد محمد ولی نے صرف 2 لاکھ روپے کے لیے اپنے 86 ساتھیوں کو شہید کرایا۔

آئی جی پولیس نے بتایا کہ خود کش حملہ آور کے سہولت کار کو گزشتہ روز جمیل چوک پشاور سے 2 خود کش جیکٹوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد محمد ولی 2019ء میں پولیس میں بھرتی ہوا اور 2021ء میں جماعت الاحرار میں شامل ہوا، خود کش حملے کے وقت محمد ولی پولیس لائنز پشاور میں ہی تعینات تھا۔

آئی جی پولیس خیبر پختون خوا اختر حیات خان گنڈاپور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 30 جنوری کو پولیس لائنز میں خودکش دھماکا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش میں پتہ چلا کہ ملزم کا تعلق محکمۂ پولیس سے ہے، 2021ء میں ملزم نے جماعت الحرار سے رابطہ کیا، فروری میں ملزم افغانستان چلا گیا تھا، گرفتار ملزم کی محمد خراسانی اور جماعت الاحرار کے دیگر دہشت گردوں سے ملاقات ہوئی، ملزم کو افغان فورسز نے بھی گرفتار کیا تھا۔

آئی جی خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ جماعت الاحرار سے تعلق رکھنے والے جنید نے ملزم کو افغان فورسز سے رہا کروایا، ملزم کا دیگر دہشت گردوں سے رابطہ تھا اور اس نے پولیس لائنز کا نقشہ دیا، ملزم باڑہ خیبر سے خودکش حملہ آور کو پشاور لے آیا تھا، خودکش دھماکا کرانے کے بعد گرفتار ملزم نے افغانستان میں دہشت گردوں کو اطلاع بھی دی تھی، ملزم نے یہ سارا کام 2 لاکھ روپے کے عوض کیا۔

اختر حیات خان گنڈاپور نے کہا کہ ملزم کو رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے ملی، ملزم نے پیسے چوک یادگار پر وصول کیے، جنوری 2022ء میں بھی اس نے ایک پادری کو ٹارگٹ کیا تھا، گرفتار ملزم ورسک روڈ دھماکے میں بھی ملوث رہا ہے،  فروری 2024ء میں ملزم نے جماعت الاحرار کے ایک ساتھی کو پستول فراہم کی تھی، مارچ 2024ء میں بھی ملزم نے دوسرے ساتھی کو پستول فراہم کی تھی۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرکزی سہولت کار ملزم نے پولیس یونیفارم کا فائدہ اٹھایا، ملزم ویڈیوز بنا کر ہینڈلرز کو بھیجتا تھا، ملزم دہشت گردی کے ایک اور منصوبے پر کام کر رہا تھا کہ اس کو پکڑ لیا گیا۔

ادھر دہشت گرد محمد ولی نے اقبالی بیان میں کہا ہے کہ میں پولیس میں 31 دسمبر 2019ء کو بھرتی ہوا تھا۔

اپنے بیان میں دہشت گرد نے بتایا کہ میرا 3 سال قبل 2021ء میں جماعت الاحرار کے جنید نامی رکن سے سوشل میڈیا پر رابطہ ہوا تھا، جس نے میری ذہن سازی کی۔

دہشت گرد کا کہنا ہے کہ میں نے جماعت الاحرار میں شامل ہونے، ان کا ساتھ دینے اور کام کرنے کا ارادہ کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد محمد ولی کو رنگ روڈ جمیل چوک سے گرفتار کیا گیا، ملزم پشاور میں پولیس کانسٹیبل ہے۔

سی ٹی ڈی نے بتایا کہ دہشت گرد کا تعلق فتنہ الخوارج کی ذیلی تنظیم جماعت الاحرارسے ہے، گرفتارملزم کے قبضے سے 2 خودکش جیکٹس بھی برآمد ہوئی ہیں، دہشت گرد افغانستان سے خودکش حملہ آوروں، اسلحے اور دھماکا خیز مواد کی رسد و ترسیل میں ملوث تھا۔

واضح رہے کہ 31 جنوری 2023ء میں کیے گئے خود کش حملے میں 86 پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے۔

قومی خبریں سے مزید