لاہور (نیوزرپورٹر) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے امریکی حکومت کو مشور ہ دیا کہ وہ عالم اسلام میں آمریت کے بجائے جمہوری قوتوں کا ساتھ دے اور اسلامی دنیا میں اپنے خلاف پائے جانے والے اس تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کرے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ امریکہ کشمیر میں جاری بھارتی قابض فوج کے ظلم و ستم اور کشمیریوں کے قتل عام کو رکوانے اورکشمیری عوام کی خواہش اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔امریکہ بنگلا دیش میں جاری اپوزیشن خصوصا جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو دی گئی سیاسی سزاؤں کا سلسلہ بھی رکوائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں امریکی قونصلر جنرل کی تین سالہ مدت پوری کرنے کے بعد سبکدوش ہونے والے مسٹر زیکری ہارکن رائیڈر سے منصورہ میں الوداعی ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ملاقات میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم اصغر اور ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی عبد الغفار عزیز بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے امریکی قونصلر جنرل کو سفارت کاری کی مدت کو کامیابی سے پورا کرنے پر مبارک باد دی اور کہا کہ انہوں نے اس مدت کے دوران امریکی عوام اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے انتہائی قابل ذکر کردار ادا کیا۔انہوں نے سبکدوش ہونے والے قونصلر جنرل سے کہا کہ وہ امریکی حکومت کو کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے ظلم و جبر اور وحشیانہ تشدد اور کشمیریوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کشمیریوں کو ان کا جائز حق ،حق خودارادیت دلانے کیلئے بھارت اور اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالے تاکہ خطے کی دو ایٹمی قوتوں کے درمیان ٹکراؤ کے خطرے کو روکا اورعلاقائی امن کو یقینی بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان 1974میں طے پانے والے سہ فریقی معاہدے کی پابندی کو یقینی بنائے اور بنگلا دیش پر زور دے کہ 1971کے واقعات کی بنا پر بنائے گئے مقدمات میں دی جانے والی سزاؤں کو فوری ختم کرے۔ امریکی قونصل جنرل نے سراج الحق کی اکثر باتوں سے اتفا ق کرتے ہوئے کہاکہ کئی پالیسیوں پر اختلافات کے باوجود ہم مل کر مشترک انسانی اقدار کو پروان چڑھاسکتے ہیں ۔