امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نے اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب سے ملاقات کی ہے۔
امریکی میڈیا نے دو ایرانی حکام کے حوالے سے ایلون مسک اور امیر سعید ایراوانی کی ملاقات ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ دونوں شخصیات نے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم کرنے سے متعلق امور پر بات کی گئی۔
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ جنگیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔
خفیہ مقام پر ہوئی یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔ جسے ایرانی حکام کی جانب سے مثبت اور اچھی خبر قرار دیا گیا ہے۔
ملاقات کی درخواست ایلون مسک نے کی جبکہ جگہ کا انتخاب اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے کیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق سفیر ایراوانی نے ایلون مسک سے کہا کہ وہ امریکی وزارت خزانہ سے کہیں کہ وہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے اور دعوت دی کہ وہ اپنے کچھ بزنسز تہران لائیں۔ تاہم ایرانی مشن نے ملاقات کے حوالےسے بیان جاری نہیں کیا۔
تازہ ملاقات پر ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نے بھی ردعمل ظاہر نہیں کیا تاہم ٹرمپ کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر Steven Cheung نے کہا کہ وہ ایسی نجی میٹنگز پر تبصرہ نہیں کریں گے جو ہوئی ہوں یا نہ ہوئی ہوں۔
عبوری دور میں ترجمان کیرولائن Leavitt نے کہا کہ امریکی عوام نے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر منتخب ہی اس لیے کیا ہے کیونکہ وہ ان پر اعتماد کرتے ہیں کہ وہ ملک کو طاقت کے ذریعے امن کی طرف واپس لے کر جائیں گے۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ ایسا ہی کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کردی تھی اور تہران پر مزید پابندیاں عائد کی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ ہی نے ایران کے جنرل قسیم سلیمانی کو عراق میں قتل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ جس کے بعد ایران کے سپریم لیڈر نے ٹرمپ انتظامیہ سے مذاکرات ختم کردیے تھے اور جنرل سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کی دھمکی دی تھی۔
ملاقات کی خبروں سے پہلے ایران کے وزیر خارجہ عباس عرقچی نےاقوام متحدہ کے ایٹمی واچ ڈاگ ادارے کے سربراہ سے ملاقات کی تھی۔
بعد میں جاری بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ اختلافات تعاون اور مذاکرات کے ذریعے ختم کیے جاسکتے ہیں۔ ایران حوصلے اور نیک نیتی سے آگے بڑھنے پر متفق ہے۔ ایران نے پرامن نیوکلیئر پروگرام کے معاملے پر مذاکرات کی میز کبھی نہیں چھوڑی۔