• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقتصادی مشکلات پر قابو پانے کیلئے اپنے طور پر اٹھائے جانے والے حکومتی اقدامات اور کچھ آئی ایم ایف اور دوسرے قرض دہندگان کی شرائط پر عملدرآمد کی بدولت ملکی معیشت میں یقینا بہتری آ رہی ہے مگر استحکام کی منزل ابھی بہت دور ہے۔ یہ درست ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں ٗ ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور برآمدات بڑھنے سے تجارتی خسارہ بھی کم ہوا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں بھی کمی آئی ہے مگر کئی اشیا کی قیمتیں بڑھی ہیں جو غریب اور متوسط طبقات کی رسائی سے باہر ہیں۔ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2.393ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ہے اور رواں مالی سال میں مزید 36ارب روپے کے اضافے کا خدشہ ہے۔ نئے ٹیکسوں کے نفاذ اور پرانے ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کا بوجھ بھی صارفین کی پریشانی کا باعث ہے اور بھی بہت سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے عوام کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے مگر ان تمام مسائل کا حل اور معاشی بحالی مزید اقدامات کی متقاضی ہے جن کیلئے حکومت مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ پیر کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت معیشت کی صورتحال کے جائزہ کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے وفود سے ہونے والی ملاقا توں پر بریفنگ دی ۔ وزیراعظم نے اجلاس میں ہدایت کی کہ ٹیکس چوروں اور ان کی معاونت کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی جائے اور عوام کو ریلیف دینے کے معاملے کو ہر دوسرے اقدام پر ترجیح دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی ترقی اسی صورت میں ممکن ہے جب سب اپنے اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کریں ۔ انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ملکی معیشت استحکام کی راہ پر گامزن ہے اور بیرونی سرمایہ کار حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔ معاشی اقدامات کی بدولت اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آ گئی ہے۔ کاروباری سرگرمیوں میں اضافے سے روزگار کے نئے مواقعے پیدا ہو رہے ہیں۔ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے ہیں۔ پنجاب میں زرعی شعبے میں ہونے والی اصلاحات بھی لوگوں کی معاشی حالت بہتر بنانے میں معاون ہونگی لیکن مجموعی قومی معیشت کی ترقی کیلئے تمام شعبہ جات کو ٹیکس ادا کر کے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اجلاس کے شرکا کو معاشی اعشاریوں ٗ مہنگائی کی موجودہ صورتحال ٗ ٹیکس چوری اور اس میں معاونت کرنے والوں کےخلاف کارروائیوں سے آگاہ کیا گیا اور فیصلے کئے گئے۔ وزیراعظم نے معاشی خود کفالت کیلئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر جاری حکومتی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی اور بالخصوص سعودی عرب پر زور دیا کہ وہ اپنے مالی وعدوںکی تکمیل میں تاخیر نہ کرے تا کہ ان کے مثبت نتائج حاصل کئے جا سکیں۔ موجودہ نامساعد سیاسی و معاشی صورتحال میں ملک کو اقتصادی میدان میں اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کی کوششیں اتحادی حکومت کی مثبت پالیسیوں کی غمازی کرتی ہیں اس عمل میں اسے کئی رکاوٹوں کا بھی سامنا ہے مگر اپنے مقصد سے لگن اس کی کامیابی کی راہ ہموار کر رہی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور چین سعودی عرب، عرب امارات اور دوسرے دوست ملکوں کی مدد سے اس نے کئی مشکلات پر قابو پا لیا ہے اور مزید کامیابیوں کیلئے کوشاں ہے۔ اس جدوجہد میں پوری قوم کو اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔ اس ضمن میں ٹیکسوں کی ادائیگی لازمی امر ہے جس کے بغیر کوئی قوم اقتصادی خود کفایت کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کو بھی اسی صورت میں فروغ ملتا ہے جب ریاست ٹیکسوں کی صورت میں مالی طور پر مضبوط ہو۔ وزیراعظم نے ٹیکس چوری روکنے کے جن اقدامات پر زور دیا ہے ان پر سختی سے عمل ہونا چاہئے۔

تازہ ترین