سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کو دی گئی بریفنگ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین ریٹائرڈ میجر جنرل حفیظ الرحمن کا یہ اعلان کہ وی پی این یعنی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کے بغیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت کا چلنا ممکن نہیں ،انٹر نیٹ کی سہولت کے حوالے سے ایک ایسی حقیقت کا اظہار ہے جسے آج کی دنیا میں معاشی، علمی، تحقیقی، سماجی اور تجارتی سرگرمیوں سمیت تمام کاروبارزندگی کی روح رواں کی حیثیت حاصل ہے۔ وی پی این کے ذریعے انٹرنیٹ کے استعمال میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکتا ہے جو تمام کاروباری اور مالیاتی اداروں سمیت پوری آئی ٹی انڈسٹری کی ناگزیر ضرورت ہے۔ تاہم وی پی این کی اس صلاحیت سے جرائم پیشہ عناصر، دہشت گرد اور فحش مناظر کے بدقماش شائقین بھی فائدہ اٹھاتے ہیں لہٰذا یہ بھی ضروری ہے کہ معقول قواعد و ضوابط کے ذریعے وی پی این کے سماج دشمن استعمال کو روکا جائے اور چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق اسی بنا پر وی پی این کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رجسٹریشن کی تاریخ تیس نومبر تک بڑھادی گئی ہے جس کے بعد یکم دسمبر سے رجسٹر یشن کے بغیر وی پی این کا استعمال ممنوع ہوگا اور اس کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا جبکہ رجسٹرڈ وی پی این رکھنے والوں کا انٹرنیٹ کبھی بند نہیں ہوگا۔ یہ وضاحت بظاہراطمینان بخش ہے بشرطیکہ عملی کارروائی اسی کے مطابق ہو۔ جہاں تک قومی معیشت کے لیے آئی ٹی انڈسٹری کی اہمیت کا تعلق ہے تو وہ اس رپورٹ سے واضح ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں آئی ٹی خدمات کی برآمداتی آمدنی 34.9 فی صد اضافے کے بعد ایک ارب 20 کروڑ ڈالر رہی ہے اور پورے مالی سال میں اس کے چار ارب ڈالر تک جاپہنچنے کا امکان ہے جبکہ انٹرنیٹ آج تمام شعبہ ہائے زندگی کی ناگزیر ضرورت ہے لہٰذا وی پی این پر کوئی غیرمعقول پابندی قومی مفاد کے منافی ہوگی۔