سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے غلام مرتضیٰ جتوئی و دیگر کے خلاف مقدمات کے اندراج سے ایک مرتبہ پھر روک دیا۔
عدالتِ عالیہ میں عدالتی حکم کے باوجود سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی و دیگر کے خلاف مقدمے کے اندراج کے کیس کی سماعت ہوئی۔
ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد اور ایس ایس پی نوشہرو فیروز سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل عمر سومرو نے بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود ایک اور مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
عدالت نے حکمِ امتناع کے باوجود مقدمہ درج کرنے پر پولیس افسران پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ آپ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جب واقعہ ہوا ہے تو قانون کے مطابق مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
جسٹس کے کے آغا نے ڈی آئی جی نواب شاہ و دیگر سے استفسار کیا کہ کیا آپ لوگوں نے عدالت سے اجازت لی تھی؟
جس کے بعد ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد، ایس پی نوشہرو فیروز اور ڈی ایس پی نے معافی مانگ لی۔
عدالت نے ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد، ایس ایس پی اور دیگر کو معافی نامہ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ڈی آئی جی کو درخواست گزار اور ان کے اہلِ خانہ کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ کا رویہ انتہائی نامناسب ہے، اگر کوئی جرم کرے تو پولیس نے عدالت کو آگاہ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ درخواست گزار اور اہلِ خانہ کے خلاف پولیس مقابلے اور اقدامِ قتل کے مقدمات درج ہیں۔