سردیوں میں ہر کوئی اپنے آپ کو اور گھر والوں کو ٹھنڈ سے بچانے کے لئے گھر میں ہر ممکن احتیاطی تدابیر اپناتا ہے، جیسے کہ گھر کی کھڑکیاں بند کرنا، بلا ضرورت دروازے کھلے نہ رکھنا، گرم اور گہرے رنگوں کے قالین اور پردوں کا انتخاب وغیرہ۔ اسی طرح اگر ہم اپنی خوابگاہ کی بات کریں تو اس میں بھی موٹی، گرم اور گہرے رنگوں کی چادریں اور تکیے کے غلاف استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ خصوصی طور پر ایسی چادریں ہم سردیوں کے موسم کے لئے ہی رکھ دیتے ہیں۔ جیسے چادریں، کپڑے اور یہاں تک کہ کھانے بھی سردیوں کے موسم کے مطابق ہوتے ہیں، اسی طرح دیواروں کے رنگ بھی سردیوں کے موسم کے لئے مخصوص ہوتے ہیں۔
گھر کو گرم رکھنے کے لیے جدیددور کے ماہرین تعمیرات اور صارفین دوران تعمیرہی سائنسی بنیادوں پرتوانائی کی بچت پر توجہ دیتے ہیں، جس سے سردیوں میں گھرکو گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈا رکھنا آسان ہوتا ہے۔
چھت اور زیرِ فرش گرمائش کا نظام
روس اور مشرقی یورپ جیسے سرد ترین خطوں میں نقطہ انجماد سے گرے ہوئے درجہ حرارت کو بڑھانے کے لیے چھتوں اور فرش میں گرم پانی کو پائپوں اور موٹرکی مدد سے گھمایا جاتا ہے۔
تاہم نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے یہی کام بجلی کے ہیٹرزکی مدد سے بھی کیا جاسکتا ہے۔ شمسی توانائی کا نظام بھی متعارف ہوچکا ہے تو ایسے میں سولر پینل کی مدد سے پانی گرم کرنے کی بات اب نئی نہیں رہی۔
اگر آپ کے گھر کی چھت نامکمل یا صحیح حالت میں نہیں ہے تو بہتر ہے کہ اسے مکمل کرلیا جائے یا مرمت کروالی جائے۔ چھت کے لیے اگرگہرے رنگ کے ٹائلز یا سرامکس کا استعمال کرلیاجائے تو آپ خود محسوس کریں گے کہ گھر کی خوبصورتی اور اس کی گرماہٹ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ پانی ٹھہرتا نہیں اور دھلائی یا صفائی آسان ہو جاتی ہے۔
ٹائلز یا سرامکس پر بچوں کو کھیلنے یا سائیکل وغیرہ چلانے میں بھی مزہ آئے گا اور آپ بھی سردیوں کی شاموں سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔ چھت کی ڈیزائننگ کرتے وقت اس بات کو ضرور دیکھا جاتا ہے کہ اس کو کس طرح زیادہ سے زیادہ کھلا اور خوبصورت بنایا جائے، جو آپ کے بیٹھنے کی ضرورت کو بھی پورا کرے اور دلکش بھی لگے، اکثر لوگ اس بات کے لیے ماہرین سے مشورہ کرتے ہیں۔
کارپٹنگ کے مشورے
گھرکے تمام قابل استعمال فرش کو قالین کی مدد سے ڈھانپ کررکھیں تاکہ ٹھنڈے فرش سے بچا جاسکے، خصوصاً ماربل کے فرش سردیوں میں بہت زیادہ ٹھنڈے ہوجاتے ہیں۔ کوشش کریں کہ ٹھنڈے فرش پر چپل یا جوتے پہن کررکھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کارپٹ کے ساتھ انڈر لے کا استعما ل نہ صرف اسے دبیز بناتا ہے بلکہ گھر کو گرم رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
کارپٹ کے نیچے ربڑ بچھانے سے کارپٹ کی زندگی میں اضافہ ہوتاہے اور اس سے گھر کو گرم رکھنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر اٹھنے والے خرچ میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ ایک آپشن ووفل کا بھی ہے۔ ووفل پیٹرن والی شیٹ میں ہوا کے بلبلے بنے ہوتے ہیں، جو کارپٹ کو نرم رکھنے کے علاوہ گھر کو گرم رکھنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
سردیوں کے رنگ
اگر سردیوں کے حوالے سے آپ اپنے گھر میں رنگ کروانا چاہتے ہیں، تو موسم کی مناسبت سےآپ گرم رنگوں جیسے ہلکے بادامی، گہرے جامنی، سرمئی، خاکستری اور نیلا رنگ کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ سردیوں میں ان رنگوں کی دیواروں سے گرماہٹ کا احساس ہوتا ہے۔
قدرتی توانائی
دن کے وقت کمروں کوگرم رکھنے کے لیے سورج کی توانائی سے ہرممکن استفادہ کریں۔ دھوپ سینکنے سے صحت پربھی اچھا اثرپڑتا ہے۔ وہ ضروری کام جو آپ دھوپ میں بآسانی کرسکتے ہیں، ضرور دھوپ میں بیٹھ کر کریں۔
گھر کے اندر بیٹھ کر ٹھنڈ سہنے سے بہترہے کہ جوکام آپ باہر جاکر کرسکتے ہیں، ان کے لیے ضرور باہر نکلیں کیونکہ اس طرح صحت پربھی اچھا اثرپڑتا ہے۔ سورج کی براہ راست روشنی کمرے میں آنے دیں اورشیشوں سے پردے ہٹا دیں۔
گیزر کا بندوبست
پہلے گیس سے چلنے والے گیزر زیادہ فروخت ہوتے تھے لیکن اب گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگوں میں بجلی سے چلنے والے گیزر لگانے کا رجحان بھی عام ہوتا جارہا ہے۔ گیزر کی قیمت کا انحصار اس کے سائز پر ہوتا ہے۔ گیزر کا سائزجتنا بڑا ہوگا قیمت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔
ہیٹر کے استعمال میں احتیاط
سب سے پہلے تو ہیٹر چیک کروانا چاہیے کہ وہ ٹھیک کام کررہاہے یا نہیں۔ ہیٹر استعمال کرنے میں احتیاط لازمی ہے، آپ کو چاہیے کہ سونے سے پہلے گیس کے ہیٹر کو احتیاط کے ساتھ مکمل بند کردیں تاکہ گیس کے لیکیج کے باعث ہونے والے حادثات سے محفوظ رہ سکیں۔
سردیوں کے دوران بہت سے لوگ کمروں کو بند کرکے گیس ہیٹر استعمال کرتے ہیں، جس کے نتیجہ میں گیس کے اخراج اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اموات کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
مرمت اور صفائی
ہر موسم کی آمد سے پہلے گھر میں ضروری ترامیم اور اضافہ کرنا پڑتا ہے۔ سردیوں کی تیاری کرتے وقت کوشش کریں کہ کھلی جگہوں اور سوراخوں کو بند کردیں، جن سےسرد ہوا کے گھر میں داخل ہونے کا امکان ہو۔
کھڑکیوں اور دروازوں کی سلوں کو ٹھیک کروالیں اور اگر ان کے پٹ ٹوٹے ہوئے ہیں تو ان کی مرمت کروالیں۔ ان سوراخوں سے آنے والی ہوائیں الرجی اورزکام کی صورت میں(خصوصاًشیرخوار بچوں کے لیے) نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔