• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر پارٹی اپنا 57واں یوم تاسیس ضلعی سطح پر منائے گی، اس ضمن میںچیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا خطاب ملک کے تمام اضلاع میں ہونے والی تقاریب میں لائیو کاسٹ کیا جائے گا۔ اپنے 57ویں یوم تاسیس پر، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) قائد عوام کے دیئے گئے اصولوں کے مطابق ان پر قائم رہنے اور پاکستان کو ایک جمہوری، ترقی پسند اور خوشحال ملک بنانے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کر رہی ہے۔ آج سے 57برس پہلے جس سیاسی جماعت کی داغ بیل ڈالی گئی آج وہ ایک تناور درخت بن کر کروڑوں لوگوں کو چھاوں مہیا کر رہی ہے۔30 نومبر 1967ء کو لاہور میں پیپلز پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔ پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین جناب ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ’اسلام ہمارا دین، سوشلزم ہماری معیشت، جمہوریت ہماری سیاست، اور طاقت کا سرچشمہ عوام‘ کا منشور لیکر لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی قائم کی اور ’’روٹی کپڑا اور مکان‘‘ کا نعرہ لگایا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پیپلز پارٹی، پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی صرف تین سال بعد یعنی 1970ء میں ہونیوالے عام انتخابات میں مذہبی اور نظریاتی جماعتوں کے مقابلے میں مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کو زبردست کامیابی حاصل ہو گئی۔ بھٹو شہید کی پیپلز پارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جس کی جڑیں عوام میں تھیں اور ہیں اور جسے جمہوریت دشمن قوتوں نے ختم کرنے کیلئے سازشوں اور زیادتیوں کے علاوہ سرکاری خزانے کے منہ تک کھولے لیکن ناکامی ان کا مقدر بنی۔ پاکستان میں جمہوری اقدار و روایات کیلئے اس جماعت کی کارکردگی مثالی رہی ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان کاصرف نعرہ نہیں تھا تاریخ اور اس ملک کے بے یارو مددگار عوام گواہ ہیں کہ اس نعرے کو عملی جامہ بھی پہنایا، گیا روٹی بھی دی گئی، کپڑا اور مکان بھی۔ لاکھوں بے گھر افراد کو پلاٹ اور مکان دئے گئے۔ اسکے علاوہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زائد سرکاری ملازمتیں دینے اور بیرون ممالک روزگار کے موقع فراہم کرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والی واحد جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہی ہے۔ ذولفقار علی بھٹو شہید کی کاوشوں سے پاکستان کا پہلا متفقہ آئین بنایا گیا، جوہری پروگرام شروع ہوا، سٹیل ملز اور ہیوی مکینیکل کمپلیکس جیسی صنعتیں لگیں، مزدوروں کے حقوق کیلئے قانون سازی سمیت متعدد ترقیاتی کام کیے گئے۔ کسی لیڈر کے بارے جاننا ہو تو یہ دیکھو کہ اسکے مخالفین اسکے بارے کیا رائے رکھتے ہیں پاکستان کی سیاسی تاریخ میں یہ اعزاز بھٹو صاحب کے حصے میں ہی آتا ہے کہ انکے مخالفین بھی مانتے ہیں کہ جتنے کام انہوں نے اپنے پانچ برسوں میں کیے اِتنے کام ان کے بعد آنے وا لا کوئی فوجی یا سیاسی حکمران نہ کر سکا۔ ذولفقار علی بھٹو شہید کے عوام دوست منشور کو دیکھ کر مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ جوق در جوق پیپلز پارٹی میں شامل ہوتے گئے جن میں ہر طبقہ ہائے فکرکے لوگ موجود تھے جاگیردار بھی شامل تھے۔ سرمایہ دار بھی اور سردار اور وڈیرے بھی مگر سچ تو یہ ہے کہ بنیادی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی مدتوں سے جبر و استحصال کے شکار غریب عوام، محنت کشوں، مزدوروں، کسانوں اور طالب علموں کی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی۔ یہ بہت بڑا تاریخی سچ ہے کہ قائد عوام نے عوامی شعور کی ایسی شمع جلائی جو تابناک سورج میں تبدیل ہو گئی جس کی روشنی سے کچلے ہوئے، محرومیوں کے شکار پسے ہوئے لوگوں کو شعور اور زبان مل گئی، ننگے پاوں پھٹے ہوئے لباس والے حرماں نصیبوں کو حوصلہ اور طاقت ملی، ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان پیپلزپارٹی کے جلسوں میں طاقتوروں اور سرمایہ داری مردہ باد کے نعرے لگے۔ ذولفقار علی بھٹو شہید صرف ایشیا کے نہیں عالمی لیڈر تھے۔ ساری دنیا مانتی ہے کہ ان جیسا صاحب بصیرت انکے بعد کوئی پیدا نہیں ہوا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد ان کی لخت جگر بہت پیاری بیٹی بینظیر بھٹو نے پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی جبکہ ضیاء الحق کے مارشل لا کے دوران بھٹو شہید کے متعدد قریبی رفقاء ان کا ساتھ چھوڑ گئے لیکن اس باہمت اور بے پناہ حوصلے والی خاتون نے ہر جبر کا مقابلہ ڈٹ کر کیا۔ تاہم ضیاالحق کی فضائی حادثے میں ہلاکت کے بعد ریاستی سرپرستی میں اسلامی جمہوری اتحاد بنا کر ان کا راستہ روکنے کی کوششیں بری طرح ناکام ہوئیں اور پیپلز پارٹی بھاری اکثریت سے جیت گئی، بینظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ پیپلز پارٹی نے اپنے ترقی پسند ایجنڈے کو شہید بے نظیر بھٹو کی قیادت میں جاری رکھا، جنھیں قیادت کا وصف ورثے میں ملا تھا۔ اپنے دو مختصر ادوار میں انہوں نے انتہائی بہادری سے دو آمریتوں کا مقابلہ کیا، اور پسماندہ طبقات کی ترقی و خوشحالی کیلئے انقلابی اقدامات کے سلسلے کو آگے بڑھایا۔27دسمبر2007 کوبے نظیر بھٹو کو بھی راولپنڈی میں ایک خود کش حملے میں شہید کر دیا گیا اور ایک بار پھر ملک کی ترقی کا سفر رک گیا۔ جبکہ ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن غم کی شدت سے نڈھال اور شدید غصے میں تھے ان حالات میںپارٹی کی قیادت آصف علی زرداری نے سنبھال کر ایک طرف کارکنوں کو حوصلہ دیا تو دوسری جانب ’’پاکستان کھپے‘‘ کا نعرہ لگا کر ملک کو بچا لیا اور اپنے دور حکومت میں اٹھارھویں ترمیم کا تحفہ دینے کے ساتھ یہ تاریخ بھی رقم کی کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی جمہوری حکومت نے اپنے اقتدار کا عرصہ پورا کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی خاطر جانیں قربان کرنے والے شہیدوں کی پارٹی ہے آج شہید بھٹو اور بے نظیر بھٹو شہید کے لخت جگر بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا اور والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے سے بھی آگے بڑھتے ہوئے اب نوجوانوں کو اس ملک کا مستقبل سمجھ رہے ہیں اور انکےذریعے پاکستان کو ترقی دلانے کیلئے کوشاں ہیں، بلاول بھٹو زرداری نوجوانون کی قوت سے اگلے وزیر اعظم منتخب ہوں گے اور پاکستان کی تعمیر اور ترقی کا سفر جاری رہے گا۔ آئیں ہم سب مل کر یوم تاسیس کے اس پر مسرت موقع پر تجدید عہد کریں کہ پاکستان میں بسنے والے ہر شہری کے تحفظ، غربت کے خاتمے، تعلیمی صلاحیتوں کو بڑھانے اور صحت کی سہولیات مہیا کرنے میں پیپلز پارٹی کا ہر کارکن اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

تازہ ترین