پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سینکڑوں کارکنوں کی شہادت کے دعووں سے اظہار لاتعلقی کردیا ہے۔
اڈیالا جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اب تک ہمارے شہید کارکنوں کی تعداد 12 ہے، یہی تعداد آفیشلی بتائی گئی ہے، بانی کی صحت ٹھیک ہے، اڈیالا جیل میں نہ ہونے کی خبریں بھی غلط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی کو مظاہرے، دیگر معاملات پر معلومات فراہم کی، بانی کو کچھ پتا نہیں تھا کہ کیا ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی کو رینجرز، پولیس اور پی ٹی آئی کے 12 شہداء کا بتایا، بانی کا کہنا ہے مخالفین تفرقہ ڈال رہے ہیں، ہم سنگجانی میں تھے یا جہاں بھی تھے گولی نہیں چلنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے زخمیوں کے لیے جا رہے ہیں، پی ٹی آئی پر کوئی پابندی نہیں لگی، ہم سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، میری عہدوں پر کوئی لالچ نہیں ہے، میری وزیر اعلیٰ کے پی سے پانچ ملاقاتیں ہوئی ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے فی الحال مذاکرت کا کچھ نہیں کہہ سکتا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا ڈی چوک آنا مقصد نہیں تھا، نہ پارٹی رہنماؤں کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا گیا، لوگ صرف شہادتوں سے توجہ ہٹانے کیلئے سنگجانی اور ڈی چوک کی بات کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ڈی چوک احتجاج کے دوران فائرنگ کا معاملہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ لوگ شہادتوں سے توجہ ہٹانے کیلئے سنگجانی اور ڈی چوک کی بات کر رہے ہیں، گولی جس نے بھی چلائی غلط ہے، تحقیقات ہونی چاہیئں۔
صحافی کی جانب سے بیرسٹر گوہر سے سوال کیا گیا کہ ڈی چوک کا فیصلہ کہاں ہوا؟ کس نے کیا؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا، ’اصل مسئلہ ڈی چوک یا سنگجانی کا نہیں، گولی چلنے کا ہے۔‘
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بانی نے کارکنوں اور اہلکاروں کی شہادت پر دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا۔ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کو اتحاد برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ہدایت کی ہے، پنجاب کے اراکین اسمبلی اور صوبے سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی جن سختیوں سے گزرے ہیں ان کا بانی پی ٹی آئی کو احساس ہے۔
بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ پارٹی اپنا احتساب کرتی ہے، آڈیو لیک پر یقین نہیں رکھتی، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بانی پی ٹی آئی کریں گے، بانی پی ٹی آئی اپنا نیا لائحہ عمل بعد میں دیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ احتجاج جہاں بھی ہوا، گولی نہیں چلنی چاہیے تھی۔ گولی جس طرف سے بھی چلی، نہیں چلنی چاہیے تھی، گرفتار کارکنوں کی ہماری تعداد وہی ہے جو باضابطہ طور پر بتائی گئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ احتجاج کی جگہ پر ہر لیڈر کا پہنچنا ضروری نہیں تھا، تمام لیڈرز آپس میں رابطے میں تھے اور اپنا اپنا کام کر رہے تھے۔