• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جا رہا ہے مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہاں پر بسنے والے تقریبا ساڑھے تین کروڑ معذور عوام جنہیں اسپیشل پرسن کہا جاتا ہے مگر بالکل بھی سمجھا نہیں جاتا ان کے ساتھ حکومت، معاشرے ،اداروں اور اپنوں کا سلوک ورویہ نفرت آمیزاور تکلیف دہ ہوتاہے ۔ پاکستان میں 77سال گزرنے کےباوجود بھی معذور افراد کو معاشرے پر ایک بوجھ سمجھا جاتا ہے اس کی حیثیت ایک بھکاری سے زیادہ کچھ بھی نہیں ،یہی وجہ ہے کہ اس کا مستقبل انتہائی تاریک نظر آتا ہے ،معذور افراد کو سڑکوں اور چوراہوں پر بھیک مانگتے ہی دیکھتے ہیں۔کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے معذور نہیں ہوتا بلکہ پیدائشی طور پر یا کسی حادثے کی وجہ سے معذوری اس کا مقدر بنتی ہے ۔ ہمارے معاشرے میں معذوروں کو حقارت بھری نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ بالکل یہی رویہ ہمارے معاشرے میں ہر طرف نظر آتا ہے کوئی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارہ ان کے لیے کوئی سہولت یا آسانی پیدا کرنے کیلئےآمادہ دکھائی نہیں دیتا، پورے ملک میں کہیں بھی معذوروں کیلئے بنیادی سہولیات موجود نہیں، کسی دفتر کسی ادارے کسی سرکاری یا پرائیویٹ بلڈنگ میں وہیل چیئر کیلئے راستے موجود نہیں ہیں، چھوٹے بڑے شاپنگ سینٹرز،پلازے، ہوٹل اور ریسٹورنٹ میںویل چیئر افراد کو لے جانے کا انتظام نہیں۔ ریلوے ہو یا پرائیویٹ بسیں ویگنیں کہیں بھی ویل چیئر کی رسائی نہیں ہے حتی کہ جدید انداز میں بننے والی میٹرو بس اورنج لائن ٹرین میں معذور افراد کو رسائی نہیں دی گئی۔کہیں کوئی ایسا کلچرل سینٹر، پارک ، تفریح گاہ، سینماگھر،تھیٹریا کوئی اور جگہ ایسی نہیں جہاں معذورافراد اپنی ویل چیئر پر باآسانی جاسکیں ، اس ملک میں معذوروںکا کوئی پرسان حال نہیں۔

آخر یہ بنیادی اور ضروری سہولیات کب ملیں گی اور کون یہ بنیادی سہولیات فراہم کرے گا ، ہمیں تویہ بھی معلوم نہیں کہ اس کا ذمہ دار کون ہے او ر کس کو جواب دہ ہے ۔حال ہی میں حکومت پنجاب کی طرف سے کچھ سہولیات دی گئی ہیں جو کہ نہ ہونے کے برابر ہیں دراصل جب کوئی بھی انسان کسی طرح کی معذوری میں مبتلا ہوتا ہے یا وہ پیدائشی معذور ہوتا ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہےکہ اس کے لیے وسائل پیدا کرے اس کی ری ہبلیٹشن کرےتاکہ وہ کسی کا محتاج نہ رہے۔ حکومتوں کے پاس وسائل موجود ہیں دیگر شعبوں میں انہی وسائل کے اندر رہ کر کام ہورہا ہے تو کیا معذوروں کے لئے کچھ نہیں ہوسکتا۔پورے پاکستان میں ایک بھی ایسا بڑا ری ہیبلی ٹیشن سنٹر موجود نہیں جہاں معذورافراد کی مکمل بحالی ہوسکے اورپھر انہیں یہیں پرمختلف ہنر سکھاکر روزگار فراہم کیا جاسکے اور انہیں معاشرے کا باعزت شہری بنایا جاسکے۔

77سالوں میں معذوروںکی سپورٹ یا موٹیویٹ کرنے کیلئے آج تک کیاہوا؟اجتماعی سطح ُپر نہ سہی انفرادی سطح پر جو معذور افراد اپنی زندگی کامیاب بنانے کیلئے اور دوسروں کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے جدوجہد کررہے ہیںان کی بھی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ کچھ شخصیات معذورہونے کے باوجود ایسے ایسے کارنامے سرانجام دے رہی ہیںکہ وہ نہ صرف معذوروںکیلئے بلکہ نارمل افراد کے لئےبھی حیرت انگیز مثال ہیں،ان کی زندگی کی جدوجہد سے ہر ایک کو حوصلہ، موٹیوشن اور عزت کیساتھ آگے بڑھنے کا سبق ملتا ہے مگر یہاں ان کی حوصلہ افزائی تو درکنار ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔جس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ 77سالوں میں پہلی بار ایک معذور کو سول ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا تھا، حکومت کی قائم کردہ پانچ کمیٹیوں نے اسکا نام سول ایوارڈ کیلئے فائنل کردیا اور آخر میں یہ نام حتمی منظوری کیلئے ایوانِ صدر اور وزیراعظم آفس گیاآخری وقت تک یہ نام فہرست میں شامل تھا لیکن جب یہ فہرست میڈیا پر جاری کی گئی تواس معذور شخصیت کا نام اس میں سے غائب تھا ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اگر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارکسی معذور کی خدمات کے اعتراف میں سوفیصد میرٹ پر ایوارڈ دیا جا رہا تھا اوراس سے پورے پاکستان کے معذوروں کو ایک حوصلہ ملتاوہ بھی باعزت اور کامیاب زندگی گزارنے کیلئے اسی طرح جدوجہد کرتے لیکن اس شخصیت کا نام ایوارڈلسٹ سےنکال کر بری طرح حوصلہ شکنی کی گئی۔

حکومت کو چاہئے کہ اجتماعی سطح پر ان کیلئے سہولیات پیدا کرے اورمعذوروں کو عزت اور باعزت روزگار فراہم کرکے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی طرف پہلا قدم اٹھائے۔اگر معاشرے کے ان دکھی افراد کی زندگی میں خوشحالی اور سہولتیںآئینگی تو اسکے پورے ملک پر خوشگوار اثرات مرتب ہونگے اور پورے ملک میں رحمتیں اور برکتیں آئیں گی۔ اس وقت سب سے بڑی ذمہ داری ہمارے معاشرے کے لوگوںکی بھی ہے کہ وہ معذور لوگوں سے محبت کریںان کو باعزت شہری سمجھیں ،ان کی قدر کریں جہاں بھی وہ کہیں کھڑے نظر آئیں ان کو عزت سے بلائیں، مدد کریں۔جبکہ معذور افراد کے والدین کابھی فرض ہے کہ وہ ان کیساتھ اپنی دیگر اولاد جیسا مساوی سلوک اور محبت کریں تاکہ وہ معاشرے کے پراعتمادشہری بن سکیں۔

تازہ ترین