بنگلا دیش کی معزول اور فرار ہونے والی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد نے بنگلا دیشی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کو قتلِ عام کا ماسٹر مائنڈ قرار دے دیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارت میں مقیم شیخ حسینہ واجد نے نیویارک میں عوامی لیگ کے کارکنوں سے ورچوئل خطاب کیا ہے۔
دورانِ خطاب انہوں نے عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کو قتلِ عام کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے قتلِ عام کا ملزم قرار دیا جا رہا ہے، حقیقت میں محمد یونس اس کے ملزم اور ماسٹر مائنڈ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مجھے میرے والد کی طرح قتل کرنے کی سازش کی گئی تھی، اقتدار پر قائم رہنا چاہتی تو قتلِ عام ہو جاتا، اگر میرے سیکیورٹی اہلکار گولی چلاتے تو اتنے لوگ مر چکے ہوتے، میں یہ نہیں چاہتی تھی۔
سابق وزیر اعظم کے مطابق لوگ اندھا دھند مارے جا رہے تھے، میں نے فیصلہ کیا مجھے وہاں سے چلے جانا چاہیے۔
شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ محمد یونس نے طالب علم کوآرڈینیٹرز سے مل کر منصوبہ بندی کے ذریعے بڑے پیمانے پر قتلِ عام کیا ہے۔
سابق بنگلادیشی وزیرِ اعظم نے کہا کہ آج اساتذہ، پولیس ہر ایک پر حملے کیے جا رہے ہیں اور لوگ مارے جا رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گرجا گھروں، مندروں پر حملے کیے گئے، بنگلا دیش میں اقلیتوں کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟
خیال رہے کہ بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد اگست سے بھارت میں مقیم ہیں۔