• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حکومت نے نہایت مشکل چیلنجوں کے باوجود ایک سال سے بھی کم کی مدت میں معاشی زبوں حالی کو بحالی سے بدلنے میں جوکامیابی حاصل کی ہے ، معاشی اشاریوں میں مسلسل بہتری کی شکل میں وہ سب کے سامنے ہے۔اس رجحان کو مستحکم رکھنے کیلئے اگرچہ ابھی بہت کچھ کیا جانا ضروری ہے تاہم دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ جانیوالے ملک کو ازسرنو معاشی بہتری کی راہ پر گامزن کردینابہرصورت تحسین اور حوصلہ افزائی کا مستحق کارنامہ ہے۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے گزشتہ روز اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پراپنے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو میں اس حوالے سے اہم نکات کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ افراط زر میں کمی، ادائیگیوں کے توازن میں بہتری، روپے کے استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی شکل میں ملک کے میکرو اکنامک اشاریے مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی کارکنوں کی ترسیلات زر رواں مالی سال کے دوران تاریخ کی بلند ترین سطح 35 ارب ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے جو گزشتہ مالی سال کے 30.3ارب ڈالر کے مقابلے میں 16فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس مثبت صورت حال کے باعث پاکستان اب براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بالخصوص برآمدات پر مبنی شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی پوزیشن میں ہے۔بلاشبہ حکومت پاکستان اور سمندر پارسرمایہ کاروںکی تنظیم کی مشترکہ کاوشیں نئے غیرملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ لگانے پر آمادہ کرنے کا مؤثر ذریعہ بن سکتی ہیں لہٰذا اس سمت میںتمام ضروری اقدامات عمل میں لائے جانے چاہئیں۔ ملک کی موجودہ معاشی حکمت عملی میں اس حقیقت کو تسلیم کرکے کہ کاروبار کرنا حکومتوں کا کام نہیں، عشروں سے جاری غلطی کا ازالہ کیا گیا اور معاشی سرگرمی میں نجی شعبے کے کردار کو کلیدی اہمیت دے کر وقت کے ایک ناگزیر تقاضے کو پورا کیا جارہا ہے۔ قومی خزانے پر مدتوں سے بوجھ بنے ہوئے سرکاری اداروں کی نجکاری عوام کے مسائل کے حل اور انہیں زندگی کی بہتر سہولتوں کی فراہمی سے متعلق ترقیاتی منصوبوں کیلئے خطیر مالی وسائل فراہم کرسکتی ہے۔ اس حوالے سے وزیر خزانہ کا یہ انکشاف یقینا ًچشم کشا ہے کہ سرکاری اداروں کے خسارے کی شکل میں حکومت کو گزشتہ دس برسوں کے دوران 6ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جو ملک کے مجموعی ٹیکس وصولی کے ہدف کا 50فیصد ہے۔غیرملکی سرمایہ کاری کو بڑے پیمانے پر راغب کرنے کیلئے وزیر خزانہ کے مطابق اب غیرملکی کمپنیوں پر اپنا منافع آزادانہ طور پر بیرون ملک بھیجنے پر کوئی پابندی نہیں۔اس معاشی حکمت عملی کو سراہتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سازگار بیانیے کو تشکیل دینے اور برآمدات کو بڑھانے کیلئے او آئی سی سی آئی اور حکومت کے مابین بجا طور پر مشترکہ نقطہ نظر پر زور دیا۔انہوں نے چیمبر کے وسیع تر اثرات پر بھی روشنی ڈالی جس میں جدید ترین ٹیکنالوجیز متعارف کروانا، انسانی سرمائے کی ترقی، عالمی بہترین طریقوں کو اپنانا اور بین الاقوامی منڈیوں اور مصنوعات میں پاکستان کی شرکت کو آسان بنانا شامل ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ او آئی سی سی آئی کے ممبران نے گزشتہ دہائی کے دوران 22.6 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو ملک کی مجموعی 19 بلین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری سے زیادہ ہے۔ نجی شعبے اور حکومت کی مشترکہ کاوشوں کا مجموعی معاشی بہتری کا باعث بننا اگرچہ بہت خوش آئند ہے لیکن انکے فوائد کا عوام تک منتقل کیا جانے اور ان رجحانات کو پائیدار بنانے کیلئے جامع قومی مفاہمت کے ذریعے برسوںسے جاری انتشار و افتراق کا خاتمہ ناگزیر ہے جسے ہماری قومی ترجیحات میں اولین اہمیت دی جانی چاہئے۔

تازہ ترین