• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(امجد شریف، گوجرانوالہ)

ہوا سے یہی پوچھنے ہم چلے ہیں

ابھی اور کتنے بجھانے، دیے ہیں

کسی اپنے کا ہی یہ حُسنِ نظر ہے

مِرے گھر جو پتھر چلے آرہے ہیں

مُجھے منزلوں کی بشارت ملی ہے

مِرے سامنے چارسُو راستے ہیں

کسی بے وفا کو بنایا تھا اپنا

مُجھے آج تک بھی صلے مل رہے ہیں

کئی آپ لُوٹے یہاں منزلوں نے

کئی قافلے منزلوں پر لُٹے ہیں

مِرے پاس فرصت ہی امجدؔ کہاں ہے

کئی آتے جاتے یہاں دل جلے ہیں

***********

(زین صدیقی)

عذاب ایک ایک ساعت بن گئی ہے

ہماری زندگی سے ٹھن گئی ہے

ملے ہیں راہ بَر بھی بھیس بدلے

کہاں تک سازشِ رہزن گئی ہے

قیامت ہے کہ ہنگامے ہیں برپا

زباں اور گولیوں میں ٹھن گئی ہے

دمِ گریہ نظر آتے نہیں تم

کہ چادر آنسوئوں کی تن گئی ہے

ہوا ایسی چلی نفرت کی یارو

کہ آبادی بھی جنگل بن گئی ہے

اُسی کی یاد ہے اور زینؔ مَیں ہوں

جو لے کے میرا تن من دھن گئی ہے