بنگلہ دیش بنوانے اور مغربی پاکستان کو بطور پاکستان قائم رکھوانے میں امریکہ نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔جب ہم ان عنوانات کے پس منظر میں موجود اسباب کا سا ئنسی انداز میں جائزہ لیتے ہیں تو بین الاقوامی سیاسی شطرنج کی چلی جانے والی امریکی چالیں سمجھ میں آ جاتی ہیں۔ ویت نام میں امریکہ کو شکست کا سامنا تھا باہمی اختلافات کےباوجود کیمونسٹ چین اور سوویت یونین دونوں ویت نام کی بھر پور مدد کر رہے تھے مشرقی پاکستان کے عوام میں طبقاتی شعور تیزی سے بڑھ رہا تھا جس کی قیادت مولانا عبدالحمید خان بھاشانی کی نیشنل عوامی پارٹی کر رہی تھی امریکہ دیکھ رہا تھا کہ مشرقی پاکستان کے عوام سوشلسٹ انقلاب کی جانب بڑھ رہے ہیں اسے ایک نیا ویت نام پیدا ہونےکا اندیشہ تھا،اسی خطرےکے پیش نظر امریکہ نے صدر محمد ایوب خان سے دو ڈویژن اضافی فوج ' مشرقی پاکستان تعینات کروائی تھی جسکے اخراجات امریکہ نے برداشت کیے تھے۔ لیکن کچھ عرصہ بعدصدر ایوب خان نے امریکی کنٹرول کو بیلنس کرنا شروع کردیا تھا ۔ دریں اثنا امریکہ نے مشرقی پاکستان میں بڑھتے ہوے طبقاتی شعور، جو سوشلسٹ انقلاب کوبنیادیں فراہم کرتا ہے، کو روکنے کیلئے اندرون خانہ بنگلہ قومی تحریک کو سپورٹ کر نا شروع کر دیا تھا امریکیوں کو اس بات کا خوب ادراک تھا کہ قومی تحریک عروج پر پہنچ کر بھی کامیاب نہ ہو تو یہ مسلح جدوجہد کا روپ دھار لیتی اور اس کی قیادت ایلیٹ کلاس لیڈر شپ سے نکل کرپرولتاریہ لیڈرشپ کو منتقل ہو جاتی ہے جو سوشلسٹ انقلاب لے آتی ہے۔ مرحوم الطاف گوہر سیکرٹری اطلاعات پاکستان کو صدر جنرل ایوب خان کی حکومت میں ستون کا درجہ حاصل تھا، ان کی تصنیف’’فوجی اقتدار کے دس سال‘‘میں مجیب الرحمان کو بنگلہ قومی تحریک کے مقبول ترین لیڈر بنائے جانے کا یہ چشم کشا واقعہ درج ہے کہ ایک روز کمانڈر انچیف جنرل یحییٰ خان 'صدر ایوب خان سے ملاقات کیلئے آئے، اس نے مجھے کہا کہ الطاف اگرتلہ سازش کیس کو فارن پریس میں بھرپور کوریج ملنی چاہیے ،میں نے کیس فائل اسٹڈی کے بعد صدر جنرل ایوب کو بتایا کہ اس میں ملزم شیخ درج ہے لیکن مجیب الرحمان کا نام نہیں ہے اس لیے مناسب ہوگا کہ شیخ مجیب کو اگرتلہ سازش کیس میں شامل نہ کیا جائے جس پر صدر ایوب خان نےجنرل یحییٰ خان کو بلوا کرکہا تھا کہ جب ایف آئی آر میں شیخ مجیب کا نام درج نہیں ہے تو اسے شامل نہ کیا جائے۔ جنرل یحییٰ خان یہ بات مان کرچلا گیا لیکن اگلےروز آکر اس نے صدر ایوب سے کہا کہ شیخ مجیب کو ملزمان میں شامل نہ کرنے سے ایم آئی کی محنت اکارت چلی جائے گی اس نے زور دے کر شیخ مجیب کو مرکزی ملزم کے طور پر برقرار رکھوایا۔میرے نزدیک جنرل یحییٰ خان کو معلوم تھا کہ امریکی صدر جنرل ایوب کو ہٹانے اور اسے صدر بنانے کا پروگرام رکھتے ہیں اسلئے اُس نے اپنے امریکی کنٹرولر کے حکم کے مطابق اگرتلہ سازش کیس میں ملزم شیخ مجیب کو برقرار رکھوایا۔
الیکشن دسمبر 1970ءسے کچھ ماہ پہلے مشرقی پاکستان سے نیشنل عوامی پارٹی کے فالورز تیزی کے ساتھ بنگلہ قومی تحریک کاحصہ بننے لگے جسکے سربراہ مولانا عبدالحمید خان بھاشانی سیاسی دورے پرمغربی پاکستان آئے اور صدر جنرل محمد یحییٰ خان سے طویل ملاقات کی ،انہوں نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں کسان ریلی کے موقع پرنیپ کی مرکزی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں بتایا تھا کہ میں نے یحییٰ خان کو بتایا ہے کہ بنگلہ قومی موومنٹ نقطہ عروج پر ہے الیکشن دسمبر میں عوامی لیگ سویپ کرے گی تب تم بنگلہ دیش بننے سے نہیں روک سکو گے،میں نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ حالیہ قیامت خیز سمندری طوفان سے ہزاروں ہلاکتیں اور بڑی تباہی ہوئی ہے اسلئے مناسب ہوگا کہ متاثرین کی بحالی تک کیلئے الیکشن ملتوی کر دیئےجائیں یہ بنگالی عوام کے دل جیتنے کا اچھا موقع ہوگا، جب بنگلہ قومی موومنٹ کا گراف کم ہو جائے ' الیکشن کروا دینا۔ مولانا نے بتایا کہ صدر جنرل یحییٰ خان نے ان کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔جس پر مولانا کی سیاسی آبزرویشن تھی کہ جنرل یحییٰ خان اور اسکی حکمران ٹیم امریکی ایجنڈے پر عمل کرکے خودمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنوانا چاہتی ہے۔ ان دنوں میڈیا کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ مولانا بھاشانی نے چین کی فراہم کردہ سی آئی اے کی ستائیس صفحات پر مشتمل ایک خفیہ دستاویز جس میں مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے کا منصوبہ شامل تھا صدر جنرل یحییٰ خان کو دی تھی۔ قارئین کچھ سال پہلےکینیڈین اخبار میں شائع ہونے والے اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کے اس انٹرویو کو جسے روزنامہ جنگ نے حوالے کے ساتھ شائع کیا تھاجو گوگل پر بھی موجود ہےکہ’’جنرل یحییٰ خان نے اکتوبر1971ء امریکہ کو یقین دلا دیا تھا کہ میں اگلے سال بنگلہ دیش بنوا دوں گا‘‘ سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن کی یادداشت پر مشتمل کتاب میں شائع ہونیوالا یہ اقتباس اس حقیقت کو واضح کر دیتا ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ ڈھاکہ فال کے بعد میں نے ہاٹ فون لائن پر بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی سے کہا تھاکہ’’انڈیا مغربی پاکستان پر فوجی حملے بند کر دے،جس پر بھارتی وزیر اعظم نے مغربی پاکستان پرحملے بند کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا ‘‘۔