• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مدارس بل ایکٹ بن چکا، فوری گزٹ جاری کیا جائے، اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ

اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ مدارس بل ایکٹ بن چکا اسکا فوری نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ 

اسلام آباد میں اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا اجلاس ہوا جس میں مدارس ایکٹ پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد اسکا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان، مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمان سمیت دیگر اراکین نے میڈیا سے گفتگو کی۔ 

مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کی سپریم کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس میں موجودہ صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ ہم سے بڑھ کر کوئی محب وطن نہیں، حالات کو بگاڑنا کسی کے مفاد میں نہیں، ہم مثبت اور تعمیری پیغام دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل پارلیمنٹ کے ایوانوں سے منظور ہوا، جس دن منظور ہوا اس دن ایوان صدر کو ارسال کیا گیا۔ 28 اکتوبر 2024 کو صدر کی طرف سے غلطی کی نشاندہی کی گئی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اس غلطی کو قلمی غلطی قرار دیا۔ اسپیکر نے غلطی کی تصحیح کرکے دوبارہ صدر کو بھیجا۔ صدر نے میعاد گزرنے کے بعد نئے اعتراضات لگائے گئے۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ مدارس بل ایکٹ بن چکا ہے۔ یہ بل اب قانونی شکل اختیار کرچکا ہے، حوالے کیلئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل موجود ہے، صدر نے بعد میں بل پر اعتراضات لگائے جو غیر موثر تھے۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ طویل تبادلہ خیال کے بعد قرارداد اتفاق رائے سے منظور ہوئی۔ قانون کے مطابق بل کا فوری گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ حکومت سے ہمیشہ انصاف اور توازن کی امید کی جاتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے پہلے اعتراض کا اسپیکر قومی اسمبلی نے جواب دیا تھا۔ اسپیکر ایاز صادق نے بھی کہا کہ مدارس بل ایکٹ بن چکا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ سپریم کونسل کی رائے ہے کہ حکومت ہماری قرارداد کو منظور کرے۔ اس کے برعکس کوئی فیصلہ ہوا تو ہم پھر مل بیٹھیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا موقف آئین اور قانون کے تابع ہے، پہلے حکومت کی طرف ڈرافٹ آیا اور ہم نے تسلیم کیا۔ 26ویں ترمیم کے موقع پر ہم نے دوبارہ اس بل کی بات کی۔ اس بل میں تبدیلی ہم نے نہیں اسی حکومت نے کی ہے، ہمارے لیے اس بل میں اب کوئی تنازعہ والی بات نہیں۔

جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ بل کے پاس ہونے کے بعد یہ ہمیں مبارکباد دینے کیلئے آرہے تھے۔ اب یہ مہینہ ڈیڑھ بعد اعتراض اٹھا رہے ہیں۔ ہنگامہ کھڑا کیا گیا کہ یہ بل متنازعہ ہے۔ یہ بل پہلے بھی اسمبلی میں پیش ہوا تھا اور اب بھی اسمبلی میں پیش ہوا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے مدعے کو سمجھا جائے، کسی کے مقابلے میں نہیں ہے، ہماری شکایت حکومت سے ہے۔ ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ معاملہ لٹک جائے۔ ہم یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم دباؤ سے بات منوانا نہیں چاہتے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا واسطہ ان پڑھ لوگوں سے ہے۔ سب ہمارے بھائی ہیں، کم از کم مدارس کو پریشان نہ کریں۔ ہم اس مسئلے کو سادگی سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارا پیغام سب کو پہنچ گیا ہوگا، ہم قانونی اور آئینی طریقے سے پُرامن رہ کر حل کرنا چاہتے ہیں۔

اتحاد تنظیمات کے صدر مفتی محمد تقی عثمانی، سرپرست وفاق المدارس مولانا فضل الرحمان، سیکریٹری جنرل مفتی منیب، مولانا حنیف جالندھری، مولانا محمد عبدالمصطفیٰ، مولانا اسحاق ظفر، علامہ ساجد میر، قاری یاسین ظفر، مولانا حافظ یونس، مولانا عبدالمالک اجلاس میں شریک ہوئے۔ 

جے یو آئی کے مطابق مولانا عطاالرحمان، ڈاکٹر حبیب الرحمان، مولانا افضل حیدری، مولانا محمد تحسین، مولانا لعل حسین توحیدی اور سینیٹر کامران مرتضٰی بھی اجلاس میں شریک تھے۔

قومی خبریں سے مزید