سابق پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ امریکی پابندیاں کوئی نئی چیز نہیں، نہ ایسی چیزوں سے پاکستان پر کوئی اثر پڑتا ہے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جب سے جوہری پروگرام کی کوشش کی امریکا نے پابندیاں لگائیں۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ امریکا نے بھارت پر کبھی اس قسم کی پابندی نہیں لگائی، اُن کا میزائل پروگرام تو بہت ایڈوانس ہے، یہ امریکا کا امتیازی رویہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کا پاکستان پر اثر زیرو ہو گا، پاکستان امریکا کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
سابق پاکستانی سفیر نے کہا کہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں چین اہم ہو گا، جب سے امریکا افغانستان سے نکلا ہے تب سے پاک امریکا تعلقات دوراہے پر کھڑے ہیں۔
ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ امریکا کے پاکستان سے امتیازی سلوک پر کوئی پاکستانی حمایت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام پر نہ کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہو سکتی ہے نہ ہونی چاہیے۔
دوسری جانب امریکی وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے جمعرات کو کہا کہ جوہری ہتھیار رکھنے والا پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل بنانے کی صلاحیتوں کو ترقی دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ صلاحیتیں بالآخر پاکستان کو جنوبی ایشیا سے باہر کے اہداف بشمول امریکا پر نشانہ لگانے کے قابل بنا دے گا۔
علاوہ ازیں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا عالمی عدم پھیلاؤ کے نظام کو برقرار رکھنےکے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا اہم شراکت دار ہے، پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق تحفظات واضح ہیں، لانگ رینج بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار دیرینہ پالیسی ہے۔