کراچی سے عمرہ زائرین سے ماں کی شدید بیماری کی مجبوری ظاہر کر کے نشہ آور گولیاں سعودی عرب اسمگل کرانے والے ٹریول ایجنٹ کے خلاف ایف آئی اے ہیومن ٹریفکنگ سرکل میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، متعدد عمرہ زائرین سعودی عرب میں گرفتاریوں کے بعد جیلوں میں ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق کراچی کی رہائشی نازیہ ناظم، محمودہ بانو، نیاز محمد اور دیگر نے ایف آئی اے میں انفرادی طور پر شکایات درج کرائی تھیں کہ وہ اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ عمرے پر گئے تھے جہاں ان کی فیملی کے ارکان کو منشیات اسمگلنگ کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔
شکایات کے مطابق ان کے عمرے کے ویزے، ٹکٹس، قیام اور انتظامات کھارادر کے ٹریول ایجنٹ عبدالشکور عرف شاہ زیب نقشبندی نے 2 لاکھ 65 ہزار روپے فی کس کے عوض کیے تھے۔
شکایات کنندگان کے مطابق تمام دستاویزات مکمل ہونے کے بعد ایئر پورٹ پر مذکورہ ایجنٹ عبدالشکور اور ان کے ساتھی جنید نے انہیں اپنی والدہ کی سعودی عرب میں شدید علالت کا بہانہ کر کے ان کی جان بچانے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر گولیوں کے پیکٹس دیے تھے اور بتایا تھا کہ سعودی عرب میں مذکورہ دوائی دستیاب نہیں ہے۔
شکایت کنندگان کا کہنا ہے کہ جب وہ سعودی عرب پہنچے تو ایئر پورٹس پر حکام نے ناظم خان، سمیر اور خرم امین کو گرفتار کر لیا جو ابھی تک جیلوں میں ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق اس سلسلے میں تمام درخواستوں کو یکجا کر کے انکوائری رجسٹرڈ کی گئی جس میں کافی شواہد سامنے آئے، جس پر گزشتہ روز کھارادر کے ٹریول ایجنٹ عبدالشکور عرف شاہ زیب نقشبندی اور اس کے ساتھی جنید کے خلاف باقاعدہ مقدمہ نمبر 311/24 درج کیا گیا ہے۔
ملزم عبدالشکور عرف شاہزیب کا مؤقف جاننے کے لیے اس کے 3 موبائل فون نمبرز پر رابطہ کیا گیا مگر تمام فون نمبر بند تھے۔
ملزم کے والد صدیق اور بھائی دامق کے فون نمبرز پر بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔
اس کیس کے سلسلے میں ملزم کی ایک ویڈیو ’جیو نیوز‘ کو موصول ہوئی ہے جس میں وہ تمام معاملے کی ذمے داری قبول کر رہا ہے۔
ویڈیو میں عبدالشکور عرف شاہ زیب نقشبندی معاملے کی ذمے داری اپنے ایک اور ساتھی جنید پر عائد کرتا ہے کہ یہ دوائیاں اس نے سعودی عرب بھجوائیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق مقدمے کے اندراج سے قبل تحقیقات کے دوران متعدد بار ملزم عبدالشکور عرف شاہ زیب نقشبندی کو طلب کیا گیا، اس کے دفتر بھی رابطہ کیا گیا مگر وہ دستیاب نہیں ہوا اور اب مفرور ہے۔