• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اذیت ناک بڑھاپا،موذی بیماریاں،بے روزگار بچوں کی کفالت،کرائے کے مکان اور غیر شادی شدہ بچیوں کی شادی کا اہتمام، یہ ہیں پاکستان کے زیادہ تر ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے مسائل۔
1۔بجٹ2016-17ء میں وفاقی حکومت کی جانب سے ریٹائر سرکاری ملازمین کی پنشن میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابراضافہ کیا گیا ہے۔اس کے برعکس اسمبلی ممبران کی تنخواہ میںتومہنگائی کو جواز بنا کر300فیصداضافہ کر دیا، لیکن کیاان کھاتے پیتے سیاستدان کے مسائل اوپر کی سطور میں بیان کیے گئے وفاقی پنشنرز کے مسائل سے زیادہ ہیں؟
2۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے قیمتوں میں 8فیصد اضافی کی سمری تو منظور کر لی گئی،لیکن ان ریٹائرڈملازمین کہ جو عمرکی اس حد کو پہنچ چکے ہیں کہ سب سے زیادہ ادویات کی ضرورت انہیں ہی ہوتی ہے، وہ اس پنشن میں کیسے بوڑھاپے کی ان موذی بیماریوں کی ادویات لے سکتے۔اگر حکومت کو ادویات کی قیمتیں بڑھانا مقصود ہی تھا تو اس لحاظ سے پنشنرز کے میڈیکل الائونس میں بھی اس شرح سے کچھ خاطر خواہ اضافہ کردیا جاتا۔
3۔ حکومت سے اپیل ہے کہ ساری زندگی قلیل تنخواہ پر کام کرنے کے بعداتنی پنشن بھی نہیں مل پاتی کہ ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین اتنی مہنگائی کے دور میں اپنا گھر بنا سکیں ، لہٰذا "کرایہ مکان الائونس"بھی پنشن میں شامل کیا جائے۔لیکن ہر فورم پر آواز اٹھانے اور درخواستیں بھیجے کے باوجود کوئی مثبت جواب نہ مل سکا۔
4۔2010-12ء تنخواہوں میںڈبل سے زیادہ اضافہ ہوااور اس باعث اب کے ریٹائرڈ ملازمین 2010ء سے پہلے کہ اپنے گریڈ سے اوپر کے ریٹائرڈافراد سے زیادہ پنشن وصول کر رہے ہیں۔اگر مہنگائی کا تناسب بڑھ رہا ہے تو اس کے اثرات سب پر ہی پڑ رہے ہیں، لہذااگر اوسطاًشرح سے پنشن بڑھانا مقصود ہے تو موجودہ مہنگائی کو نظر رکھتے ہوئے پہلے والے افراد کی پنشن کے ساتھ مہنگائی الائونس کی مد میں ہی ادائیگی کرکے موجودہ پنشنر کے برابر کردیا جائے۔
5۔وفاقی حکومت نے شادی /جہیز کیلئے گرانٹ کی مد میں صرف ایک بچے کی شادی کیلئے50ہزار کی گرانٹ منظور کی ہوئی ہے۔یہ گرانٹ بہت قلیل ہے۔ اسے کم از کم ایک لاکھ مقرر کیاجائے اور ساتھ ہی ساتھ اس گرانٹ کو ایک سے زائد بچوں کے لیے بھی منظور کیا جائے۔ حکومت سے درخواست ہے کہ ان تجاویز پر عمل درآمد کرکے ریٹائرڈ ملازمین کے مسائل کا تدارک کیا جائے۔
(اظہر حمید چیمہ)
تازہ ترین