• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت کے مسائل، شاہی خاندان اور کرسمس

حرف بہ حرف … رخسانہ رخشی، لندن
برطانوی شاہی خاندان روایت کا عَلم بردار اور ادائے آداب کا امین رہا ہے۔ اسی لئے ہر طرح کی ریت و روایات اور تہوار کا اہتمام ہمیشہ اس کی شان کے مطابق کیا جاتا ہے، کرسمس کا تہوار ہو یا پھر ایسٹر یا دیگر روایتی تقریبات ہوں ہر تقریب کی شان نرالی اور بہترین ہوتی ہے، ہر سال کرسمس کے موقع پرشاہی خاندان کی صبح دعائیہ تقریب کے انعقاد اور اس میں شرکت سے ہوتی ہے ایک خاص اسٹیٹ ہائوس میں تمام اکھٹے ہوتے ہیں۔ ملکہ الزبتھ جب تک زندہ تھیں تب تک وہ اپنے شوہر شہزادہ فلپ ، چارلس، شہزادی این، شہزادہ ایڈورڈ، شہزادہ ولیم، شہزادی ہیری اور اپنی بہو کیٹ مڈلٹن کے ہمراہ تمام اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ قدیم ترین چرچ میگڈالین پہنچتی تھیں۔ دعائیہ تقریب کے بعد ایک خوبصورت سماں بندھا ہوتا کہ شاہی خاندان کو چاہنے والے ہزاروں لوگ انہیں مبارک باد دیتے اور یوں شاہی افراد ان خیر خواہوں میں گھل مل جاتے۔ یوں شاہی خاندان اپنی چار نسلوں کے ساتھ یہ عظیم کرسمس تہوار و تقریب مناتا ہے اور مناتا رہا ہے۔کرسمس کی دعائیہ تقریب ہو یا پھر دوسری کرسمس کی تیاریاں ہوں وہ ایک ماہ پہلے ہی زور شور سے اور جوش و جذبے سے جاری ہو جاتیں، شاہی محل اپنی سنہری کرنوں سے دمک رہا ہوتا۔ گولڈن درودیوار ، محل کے ستون فانوس کی سنہری روشنی اور قندیلیں سرخ مخملی کارپٹ پر حسین رنگ و کرنیں بکھیرتے۔ اس شان و دلکشی کی رونق کرسمس ٹری ہوتا، 20 فٹ اونچے اس ٹری میں کیا کیا نہ ہوتا۔ جھلمل کرتے قمقمے جس میں سنہرے بلب بھی سیٹ ہوتے ہیں اس درخت کی شان میں اضافہ اس کے اطراف میں سجے سرخ و سبز چمکتے تحائف اپنی جانب توجہ کھینچ لیتے ہیں، محل کی ہر چیز سنہری کرنیں چھوڑ رہی ہوتی ہے۔ ڈائننگ ٹیبل پر سجی کراکری کا ایک برتن، گلاس، چمچ اور پلیٹس بھی سج دھج میں کسی سے کم نہیں یعنی دوسری اشیا کے ساتھ ہی ممتاز و منفرد دکھائی دیتیں جازب نظر بھی۔اس مرتبہ ہم فکر میں غلطاں تھے کہ شاید کرسمس کا رنگ کچھ پھیکا رہے کیوں کہ (کیتھرین) کیٹ مڈلٹن کینسر جیسے مرض کے علاج میں ہیں اور دوسری جانب بادشاہ چارلس کو بھی اسی ہی طرح کے صحت کے مسائل کا سامنا ہے، کیٹ مڈلٹن نے تقریباً علاج مکمل ہونے کے بعد اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا شروع کر دیا ہے، ان کے دوران علاج عوامی مصروفیات کو طبی نکتہ نظر کے مطابق ترتیب دیا جا رہا تھا۔ یہاں اس امر کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ برطانوی رائل خاندان کے افراد صرف اپنی بادشاہت کے زعم و نشے میں نہیں رہتے اور نہ ہی عیاشی کی زندگی گزارتے ہیں کہ کچھ امور انجام نہ دو بس عیش پرستانہ سی زندگی گزار لو اور بے کار سی بدرنگ زندگی گزار کے دنیا سے رخصت ہو جائو جیسا کہ مغلیہ خاندان اور سلطنتیں تباہ ہوئی ہیں، بادشاہوں اور شہزادوں کی بے پناہ عیاشیوں اور ملکائوں کی عیش پرستی اور محلاتی سازشوں کی جوڑ توڑ میں، برطانوی شاہی خاندان کے تمام افراد بزرگوں سے لیکر نوجوان نسل تک کسی نہ کسی باقاعدہ ذمہ داری اور کام میں مشغول رہتے ہیں، آپ سبھی کو یاد ہوگا کہ جب ملکہ کی وفات ہوئی تو آنے والے بادشاہ سے حلف برداری میں یہ عہد شامل تھا کہ وہ بطور بادشاہ زندگی بھر عوامی خدمت میں پیش پیش رہیں گے بلکہ تمام خدمات انجام دیں گے۔اسی لئے جب کیتھرین مڈلٹن اور ان کے سسر چارلس اپنی بیماری کے علاج کے بعد واپس آئے تو ہر طرف یہی سننے کو ملا کہ وہ اپنے اپنے کاموں کی طرف اور ذمہ داریوں کی طرف لوٹ آئے ہیں ڈاکٹرز کے مشورے کے بعد، بات ہو رہی ہے کہ ان کی ذمہ داریوں کی کہ یہ کیا کرتے ہیں؟ تو یہ تمام لوگ اندرونی اور بیرونی سطح کے معاملات دیکھتے ہیں، ان کی عوامی مصروفیات بھی ہوتی ہیں، ریاستی اور سرکاری سطح کی اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے پورا کرتے ہیں، شاہی ذمہ داریوں کو بھی،وہ جو ڈر تھا کہ معلوم نہیں کرسمس رونق کی بجائے سنجیدہ رنگ میں نہ ہو تو وہ ایسا نہ ہوا بلکہ پورے کا پورا خاندان اپنے رنگ بکھیرتا نظر آیا۔ ہنستی کھیلتی اپنی مخصوص سی ادا کے ساتھ شہزادی کیٹ نے الیگزینڈر میک کیون کوٹ اور سبز رنگ کا سادہ برٹن ہیٹ پہنا ہوا تھا جبکہ ان کی بیٹی بھی والدہ ہی کے جیسے کلر اور اسٹائل میں تھی۔کیٹ مڈلٹن کینسر سے جنگ لڑنے کے بعد بہتر دور میں واپس آگئی ہیں۔ سینڈرنگھم میں عوام سے ملنے پہنچیں تو ان کا پرجوش استقبال ہوا، عوام میں جوش و خروش پایا گیا۔ ہر طبقہ فکر کے لوگ اس مجمع میں موجود تھے بچوں نے کارڈ اور گلدستے پکڑ رکھے تھے،شاہی محل کے لوگ عوام سے نہایت گھل مل جاتے ہیں بڑوں سے علاوہ بچوں میں بھی یہ روایت پائی جاتی ہے اسی لئے شہزادہ جارج، شہزادہ لوئی اور شہزادی شارلٹ بھی عوام میں گھل مل گئے پھر یہ سیلفی اور تصاویر بنواتے رہے، خیر بچے تو چلے گئے مگر کیٹ ان سے انہیں کے درمیان ملتی رہی کیونکہ ان کہ یہ ملاقات علاج کے بعد ہوئی، وہ بھی نیک تمنائوں کے ساتھ ملتے رہے۔ جیسے شاہی خاندان اپنی ہر قسم کی ذمہ داری نبھاتا ہے اور اپنی روایات کو برقرار رکھتا ہے اسی طرح مداح بھی شاہی خاندان کیلئے اپنی نیک تمنائوں کا اظہار کرتے ہیں۔
یورپ سے سے مزید