مشیرِ خزانہ خیبر پختون خوا مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ وفاق پنشن کے حوالے سے نئی اصلاحات لائی ہے، ہم بھی کچھ پنشن کے حوالے سے اصلاحات لائیں گے۔
مزمل اسلم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ پنشن کی مد میں چلا جاتا ہے، بجٹ کا ایک حصّہ سرکاری ملازمین اور ایک حصہ عوام کا ہوتا ہے، بجٹ میں سب کچھ سرکاری ملازمین کو جا رہا ہے، ہم اس سال تاریخ کا سب سے زیادہ اے ڈی پی دیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ پہلے سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے پیسے نہیں تھے، اب ہمارے پاس 3 ماہ کی تنخواہوں کے پیسے موجود ہیں۔
مشیرِ خزانہ خیبر پختون خوا نے بتایا کہ کے پی اسپیڈ پروجیکٹ کے تحت ہر اسپتال اب خود اپنی خریداری کرے گا، نگران حکومت نے ساڑھے 9 ہزار بھرتیاں کیں جو ان کا مینڈیٹ نہیں، ہمارے اندازے کے مطابق یہ بھرتیاں 15 ہزار سے زائد ہو سکتی ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ ضم اضلاع کا بجٹ 104 ارب روپے ہے، وفاقی حکومت نے 2 سالوں کے لیے 66 ارب رکھے، وزیراعظم نے بجٹ روک دیا ہے، بجٹ پہلے ہی کم تھا اور اب تو روک دیا گیا ہے، یہاں پر محرومی زیادہ ہے اور ہم اپنے بجٹ سے وہاں پیسے دے رہے ہیں، واہ واہ کے چکر میں نا پڑیں جو محروم ہیں ان کا بجٹ دیں۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ 2017ء کے معاہدے کے تحت بھی 150 ارب روپے جمع ہو چکے ہیں، پچھلے 3 ماہ سے 3 ارب روپے ماہانہ مل رہے ہیں، صوبے کو اس دفعہ محصولات اچھے ملے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد بہت پریشر آرہا ہے، لوکل گورنمنٹ کے فنڈز رک گئے ہیں صرف سمری تیار ہوئی تھی.
اُنہوں نے مزید بتایا کہ 14 ہزار نوکریوں پر انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔