• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت، جو اپنی گنگا جمنی تہذیب اور مختلف مذاہب کے میل جول کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ آج مذہبی عدم برداشت اور تعصب کا شکار ہے۔ مسلمان، جو بھارت کی دوسری بڑی آبادی ہیں، کو آج کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ نریندر مودی کی حکومت کے تحت یہ مسائل مزید شدت اختیار کر چکے ہیں اور یہ دعویٰ بے بنیاد نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی ہے۔ مسلمانوں کو تعلیمی، معاشی اور سماجی میدان میں پیچھے دھکیلنے کی منظم کوششیں ہو رہی ہیں۔بالی ووڈ، جو بھارت کی تفریحی صنعت کا مرکز ہے، ہمیشہ سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کا گڑھ رہا ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں مسلمانوں، خاص طور پر مسلمان اداکاروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شاہ رخ خان کو بدنام کرنے اور دبائو میں لانے کے لیے ان کے بیٹے آریان خان کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف منشیات کےجھوٹے الزامات لگائے گئے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس معاملے میں مودی حکومت کی پشت پناہی شامل تھی تاکہ شاہ رخ خان کو نیچا دکھایا جا سکے اور ان کی مقبولیت کو کم کیا جا سکے۔صرف شاہ رخ خان ہی نہیں سلمان خان، جو بالی ووڈ کے ایک اور بڑے مسلمان اداکار ہیں، کو بھی کئی قانونی مسائل میں گھسیٹا گیا۔ چاہے وہ کالے ہرن کے شکار کا کیس ہو یا‘‘ہٹ اینڈ رن’’کیس۔ حقیقت یہ ہے کہ نریندر مودی نے 2014 کے انتخابات میں اپنی کامیابی کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، حتیٰ کہ مسلمان اداکاروں کو بھی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے سلمان خان کو گجرات بلا کر اپنی انتخابی مہم میں شامل کیا اور ایک نرم گوشہ پیش کیا۔ تاہم، وزیراعظم بننے کے بعد انہوں نے نہ صرف سلمان خان کو نظرانداز کیا بلکہ ان کے خلاف پرانے کیسوں کو مزید طول دیا۔یہ رویہ مودی حکومت کی دوہری پالیسی کو واضح کرتا ہے، جو موقع پرستی اور سیاسی فائدے کیلئےکسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ سلمان خان کا معاملہ مسلمانوں کے خلاف حکومتی تعصب کا ایک اور مظہر ہے۔پوری دنیا جانتی ہے کہ نریندر مودی کے ہاتھ گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں ماضی میں امریکہ نے نریندر مودی کے امریکہ میں داخلے پر انہی الزامات کے سبب پابندی بھی عائد کی تھی لیکن بھارتی وزیر اعظم بننے کے بعد نریندر مودی کو مسلمانوں کے خلاف ظلم کی کھلی چھٹی مل چکی ہے ، بھارت میں مودی حکومت کے دوران تاریخی مساجد کو مندروں سے جوڑنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت اور اس کی جگہ رام مندر کی تعمیر اس بات کی بڑی مثال ہے کہ کس طرح مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔حالیہ برسوں میں کاشی وشواناتھ مندر۔گیانواپی مسجد تنازع، متھرا کی شاہی عیدگاہ اور دیگر مقامات پر بھی مسلمانوں کو ان کی عبادت گاہوں سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ یہ ہندو قوم پرستی کو تقویت دینے کی منظم مہم کا بھی حصہ ہیں۔صرف اتنا ہی نہیںمودی حکومت کے تحت مسلمانوں کی آبادی کو کم دکھانے کیلئے سرکاری اعداد و شمار میں ہیر پھیر کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں اور اہم اداروں میں نمائندگی دینے سے بھی گریز کیا جا رہا ہے۔صرف یہاں ہی بات ختم نہیں ہوتی بلکہ بھارتی مسلمانوں کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے میں بھی امتیاز برتا جا رہا ہے۔ مسلم طلبہ کو اسکالرشپ اور تعلیمی سہولیات سے محروم رکھا جاتا ہے، اور ان کیلئے سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہمیشہ ہندو قوم پرستی کو فروغ دیا ہے۔ اس حکومت کے تحت مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور اقدامات کو نہ صرف نظرانداز کیا گیا بلکہ بعض اوقات ان کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی۔گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کو قتل کرنا، لو جہاد کے نام پر انہیں بدنام کرنا، اور سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) جیسے قوانین کے ذریعے انہیں مزید مشکلات میں ڈالنا، یہ سب مودی حکومت کی پالیسیوں کا حصہ ہے۔بھارت میں مسلمان اداکاروں اور عام مسلمانوں کے ساتھ بھارتی حکومت کا سلوک پاکستان میں بسنے والے ان مسلمانوں کیلئے ایک سبق ہے جو بھارت کی ترقی اور معیشت کی مثالیں دیتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ ترقی کا اصل معیار عوام کے حقوق اور مساوات ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہاں کی چمکتی ترقی محض دکھاوا ہے۔پاکستانی عوام کو سمجھنا چاہیے کہ ہمارے ملک میں تمام تر مسائل کے باوجود، ہر مذہب اور طبقے کو آزادی اور برابری کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ پاکستان ہماری شناخت اور بقا کا ضامن ہے اور ہمیں اس پر فخر اور شکر کرنا چاہیے۔بھارت کے مسلمانوں کے حالات ہمیں سبق دیتے ہیں کہ آزادی کی قدر کریں اور اپنے ملک کی تعمیر میں مثبت کردار ادا کریں۔ ترقی کا مطلب صرف معیشت نہیں، بلکہ انصاف اور مساوات بھی ہے، جو ہمیں اپنے وطن میں حاصل ہیں۔

تازہ ترین