• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

( سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کی برسی پر خصوصی تحریر)

مجاہد ملت قاضی حسین ا حمد کو آج جہان فانی سے کوچ کیے 12 برس ہو گئے ہیں لیکن شاید ہی کوئی لمحہ ہو کہ قاضی حسین احمد اپنے پر نور چہرے کے ساتھ محبت کے پھول بکھیرتے دل و دماغ میں نہ آئے ہوں ۔ہر ذی شعور شخص آج بھی ان سے والہانہ محبت کا اظہار کرتا ہے لیکن ان کی دنیا سے رحلت سے چند دن پہلے جماعت اسلامی کے راہنما اور بزرگ قومی سیاستدان پروفیسر غفور احمد ؒ وفات پا گئے ۔ان دونوں عظیم قومی راہنماؤں کا صدمہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کو ملا دونوں شخصیات اپنی ذات میں ایک الگ انجمن تھیں لیکن قاضی حسین احمد کی وفات امت مسلمہ کیلئے بہت بڑا سانحہ تھا ۔انہوں نے امت مسلمہ کی فلاح کے لیے بہت سی تحریکوں میں حصہ لیا وہ ہمہ گیر شخصیت تھے قومی یکجہتی کے فروغ اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے عملی جدو جہد کر کے ملی یکجہتی کونسل تشکیل دی۔ انہوں نے تمام دینی سیاسی دھڑوں کو یکجا کرنے کی بھر پور کوشش کی۔

رکن پارلیمنٹ،رکن سینٹ،متحدہ مجلس عمل کے صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ہوتے ہوئے اخلاص، اخوت، محبت، عاجزی، امانت، دیانت، شرافت، پیکر بالخصوص امت مسلمہ اور پاکستان کومسائل کے گرداب سے نکالنے،ظالم و جابر حکمرانوں کے غیر آئینی،غیر قانونی،آئین و قانون سے ماورا اقدامات کے خلاف ہمہ تن جد وجہد کی۔ وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے حوالے سے نہ صرف بے چین رہتے تھے بلکہ ایک ہوں مسلم حرم کی پا سبانی کیلئے عملی جد وجہد کرتے رہے۔’ ہم بیٹے کس کے قاضی کے‘ یہ پاکستان کے نوجوانوں کا مقبول نعرہ تھا اور نوجوان اس نعرے پر فخر کرتے تھے اور قاضی حسین کا چہرہ نوجوانوں کو دیکھ کر چمکتا دمکتا تھا۔ وہ کہتے تھے کہ یہ نوجوان نہ صرف میرے جگر گوشے ہیں بلکہ امت مسلمہ کے مجاہد صفت اور پاکستان کا روشن مستقبل ہیں۔قاضی حسین احمد 4 مرتبہ جماعت اسلامی کی امارت کے منصب پر فائز رہے ۔اس سے قبل جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل،امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر، امیر جماعت اسلامی پشاور رہے۔ان کا دورامارت جماعت اسلامی دنیا میں اسلامی تحریکوں کی کامیابی کا بھی سبب بنا۔ 1996 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے لیے اسلام آباد میں کامیاب دھرنے ،پورے ملک میں کاروان دعوت و محبت، 5 فروری کویوم یکجہتی کشمیر کو قومی سطح پر منانے پر کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی وفات سے جدو جہد آزادی کشمیر کے حریت راہنما سید علی گیلانی تنہا رہ گئے لیکن کشمیر کے مظلوم عوام اپنے محسن سے محروم ہو گئے۔ کشمیر کی آزادی اور پاکستان میں اسلامی نظام کا قیام قاضی حسین احمد کی زندگی کا مشن تھا ۔وہ اپنے مشن سے مخلص تھے ۔آنے والے دنوں میں 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کا دن قاضی احمد کی کمی پوری ملت اسلامیہ پاکستان اور کشمیری عوام کو پر نم کر دے گا۔ لیکن انشااللہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ ملکی سیاست میں غیرمتنازعہ شخصیت ہونے کا بھی انہیں منفرد اعزاز حاصل رہا ہے۔

ملک بھر کی تمام سیاسی،دینی جماعتوں کی قیادتیں ان کا دلی احترام کرتی تھیں۔ اسی طرح سماجی،سول سوسائٹی، مزدوروں، کسانوں، وکلا، طلبہ، ڈاکٹرز، اساتذہ، شاعروں، دانشوروں، صحافتی تنظیموں، تجزیہ کاروں، اینکرپرسنوں کے نہ صرف دلوں پر راج کرتے تھے بلکہ اپنی نرم گو گفتگو، ہر شخص سے گرم جوشی سے ملنا اور بالخصوص چھوٹے بچوں کا ماتھا چوم کر پیار کرنا ان کا طرہ امتیاز رہا ہے۔قاضی حسین احمد کی وفات سے پاکستان کی سیاست میں خلا اور قوم ایک عظیم محب وطن سیاسی رہنما سے محروم ہو گئی ہے، ان کی کمی کا خلا کبھی پورا نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائیں اور پسما ندگان قائدین و کارکنان جماعت اسلامی کو صبرجمیل عطا فرمائیں۔ آمین۔

تازہ ترین