وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کے مطابق وفاقی حکومت کے اخراجات میں کمی کیلئے کئی اہم اقدامات عمل میں لائے جاچکے ہیں اور اس سمت میں مزید پیش رفت جاری ہے جس کی تفصیل انہوں نے گزشتہ روز ایک نیوز کانفرنس میں بتائی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے ڈیڑھ لاکھ خالی اسامیاں ختم کر دی ہیں، پہلے مرحلے میں80اداروں کو کم کر کے 40کر دیاگیا نیز وزارت امور کشمیر وگلگت بلتستان اور وزارت سیفران کو ضم ا ور وزارت کیڈ کو ختم کر دیاگیا ہے ۔ مجموعی طور پر 43وزارتوں اور ان کے ماتحت 400اداروں میں رائیٹ سائزنگ 30جون 2025تک مرحلہ وار مکمل کر لی جائے گی۔ رائیٹ سائزنگ کے پہلے تین مراحل مکمل ہو گئے ہیں اور ان پر عملدرآمد جاری ہے ۔اس کے نتیجے میں 900ارب روپے کے سالانہ حکومتی اخراجات میں خاطر خواہ کمی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ کا عمل شفاف طریقے سے آگے بڑھا رہے ہیں اور اس کے اثرات آئندہ مالی سال میں نظر آئیں گے۔بلاشبہ پاکستان کی معاشی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ غیرضروری سرکاری اخراجات ہیں۔ ایک مدت سے وفاقی اور صوبائی کابیناؤں میں وزیروں کی فوج ظفر موج کی بھرتی کا رواج جاری ہے جس کی بنا پر وزارتی کابینہ کے بڑے حجم کے اعتبارسے ہم سری لنکا، جنوبی افریقہ اور بھارت کے ساتھ دنیا کے سرفہرست چار ملکوں میں شامل ہیں جبکہ چین، امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے ترقی یافتہ ملکوں میں وزراء کی تعداد ہمارے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج کے دور میں ترقی یافتہ ملکوں میں حکومتوں کا دائرہ کار پالیسی سازی ، دفاع، امن و امان کے قیام ، خزانے، عدالتی نظام اورخارجہ امور جیسے کلیدی امور تک محدود کردیا گیا ہے اور معاشی و کاروباری امور کچھ ضروری قوانین اور شرائط کے ساتھ نجی شعبے کے سپرد کردیے گئے ہیں۔ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان بھی اب ترقی و خوشحالی کے اسی راستے پر گامزن ہے۔