جاپانی جرائم کی دنیا میں بادشاہ سمجھے جانے والے تاکیشی ایبی سیوا نے امریکی عدالت میں اعتراف کیا ہے کہ وہ میانمار سے منشیات اور خطرناک ہتھیاروں کے ساتھ نیوکلیئر مواد ایران بھیجنا چاہ رہا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی محکمۂ انصاف کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 60 سالہ تاکیشی ایبی سیوا نے امریکی شہر مین ہیٹن کی عدالت میں 6 مختلف جرائم کے ساتھ اس بات کا اعتراف کیا ہے۔
کیس میں استغاثہ کے مطابق تاکیشی ایبی سیوا نے 2020ء میں ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کے ایک خفیہ ایجنٹ کو بتایا تھا کہ وہ تھوریم اور یورینیم کی بڑی مقدار بیچنا چاہتا تھا۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ایبی سیوا کے بار بار اصرار پر خفیہ ایجنٹ نے جوہری مواد کی فروخت میں مدد کرنے کی ہامی بھری تھی، جس کا ایک ساتھی خود کو ایرانی جنرل ظاہر کر رہا تھا۔
پراسیکیوٹر نے یہ بھی بتایا کہ ایبی سیوا نے انڈر کور گروپ کو پلوٹونیئم دینے کی پیشکش بھی کی تھی جو یورینیم سے زیادہ طاقتور مواد ہوتا ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس سازش میں شریک لوگوں نے خفیہ ایجنٹوں کو پیلے رنگ کا مواد دکھایا جو پاؤڈر کی حالت میں تھا، جس میں پلوٹونیئم، یورینیم اور تھوریم کی قابلِ شناخت مقدار موجود تھی۔
پراسیکیوٹر نے یہ بھی بتایا کہ ایبی سیوا نے میانمار کے متعدد نسلی گروپس کو امریکی ساختہ اسلحہ بھی فراہم کیا اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل و بھاری ہتھیاروں کے لیے رقم بھی وصول کی تھی۔
یاد رہے کہ ایبیساوا پر 2022ء میں بین الاقوامی منشیات کی اسمگلنگ اور ہتھیاروں کے جرائم کے الزامات عائد کیے گئے تھے، اسے سنگین الزامات کے تحت 9 اپریل کو ممکنہ طور پر عمر قید کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔