• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ،افراتفری اور خوف و ہراس پھیلانے کی غرض سے مذموم تخریبی کارروائیوں کا سلسلہ بہت پرانا ہےجو بدستور جاری ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس سے جڑی ہوی تنظیمیں وطن عزیز میں منظم دہشتگردی میں ملوث ہیں ۔ جمعرات کی صبح فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے ضلع لکی مروت کے علاقے کبل خیل میں سترہ سرکاری ملازمین کو بھتہ خوری کیلئے اغوا کر لیا ۔ سکیورٹی فورسز نے آٹھ مغوی ورکروں کو بازیاب کروا لیا ہے ۔ سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ باقی مغویوں کو بھی بازیاب کرا لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں آپریشن جاری ہے۔ پولیس حکام کے مطابق شدت پسند ان ملازمین کو اسلحہ کی نوک پر گاڑی سے اتار کر نامعلوم مقام کی طرف لے گئے تھے اور یہ تمام ورکر نہتے تھے ۔ ٹی ٹی پی افغانستان میں قائم ایک دہشتگرد تنظیم ہےجو 2007ءمیں تشکیل دی گئی تھی۔ اسکے مقاصد میں خیبر پختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم کرکے شرعی قوانین نافذ کرنا تھا۔ فتنہ الخوارج کی ان پاکستان اور عوام دشمن کارروائیوں کا دین اور اسلامی اقدار سے کوئی تعلق نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ان کارروائیوں کی آڑ میں پس پردہ معدنی وسائل پر قبضہ کرنے کے مذموم ارادے رکھتے ہیں۔ جس علاقے سے ملازمین کو اغوا کیا گیا بتایا جاتا ہے وہاں بھی کان کنی ہوتی ہے۔ ٹی ٹی پی کی طرف سے گزشتہ ہفتے اقتصادی منصوبوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ لکی مروت میں گزشتہ روز فورسز کے مشترکہ آپریشن میں ٹی ٹی پی ٹیپو گروپ کے تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔ بدقسمتی سے افغانستان ٹی ٹی پی کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور 23 سے زیادہ دہشتگرد تنظمیں افغان سرزمین سے سرگرم عمل ہیں۔ ان میں 17براہ راست پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں جنہیں ٹی ٹی پی کی حمایت حاصل ہے۔ افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کرنے سے ہی خطے میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

تازہ ترین