• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلہ دیش میںچند ماہ پہلے انتہائی پاکستان مخالف اور شدید بھارت نواز حکومت کے خلاف عوامی انقلاب کے بعد یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ عبوری حکومت کے دور میں پاک بنگلہ تعلقات مسلسل ترقی پذیر ہیں ۔ معیشت و تجارت کے شعبوں میں اہم پیش رفت کے علاوہ دفاع کے میدان میں بھی باہمی روابط کا فروغ جاری ہے ۔ اس حوالے سے گزشتہ روز پرنسپل اسٹاف افسرلیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن کی قیادت میں بنگلہ دیش کے فوجی وفد کی پاکستان آمد، جی ٰیچ کیو کا دورہ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے تفصیلی ملاقاتوں میں خطے کی بدلتی ہوئی سیکوریٹی صورت حال کی روشنی میں دفاعی شعبے میں پائیدار شراکت داری بڑھانے اور خصوصاً بیرونی مداخلت کے خلاف متحد رہنے کے عملی اقدامات پر تبادلہ خیال اس حقیقت کا غماز ہے کہ آج سے 54 برس پہلے اپنوں کی غلطیوں اور دشمن کی سازشوں کے سبب بچھڑ جانے والے بھائی ازسرنو عہدِ وفا باندھ رہے ہیں اور ’’آملے ہیں سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاک‘‘ کا روح پرور منظر دونوں ملکوں میںآباد چالیس کروڑ سے زائد سابق ہم وطنوں کو شاد کام کررہا ہے ۔ بھارت کی شہ پر پاکستان کو دولخت کرنے والی قیادت آج بنگلہ دیش کے نوجوانوں کی شدید نفرت کا ہدف ہے ۔ فوجی مداخلت کے ذریعے پاکستان کو توڑنے کے بعد بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کا یہ اعلان کہ’’ ہم نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے‘‘ تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہوچکا ہے اور قیام پاکستان کی بنیاد بننے والا دو قومی نظریہ نئی توانائیوں کے ساتھ اپنی صداقت منوارہا ہے۔ گزشتہ ماہ اس حقیقت کا ایک شاندار مظاہرہ بنگلہ دیش میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سالگرہ منائے جانے کی شکل میں ہوا ورمنعقدہ تقاریب میں فضا پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی ۔ اس حوالے سے ایک نہایت اہم پیش رفت یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں پاکستان دشمنی پر مبنی تعلیمی نصاب میں اصل تاریخی حقائق کے مطابق اصلاحات کی جارہی ہیں۔ یہ سب اس بنا پر ہورہا ہے کہ بنگلہ دیش کے لوگ حسینہ واجدکے پاکستان سے منافرت اور بھارت سے ہر ممکن قربت پر مبنی دور میں اپنے ملک کا عملاً بھارت کی کالونی اور اس کے مفادات کا آلہ کار بن جانا دیکھ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف یونیورسٹیوں کے طلباء کی انقلابی تحریک کا دل وجان سے ساتھ دیا اور اس کا نتیجہ سابق وزیر اعظم کے ملک سے فرار اور بنگلہ دیش کے عالمی شہرت یافتہ ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت کے قیام کی شکل میں رونما ہوا۔ اس کے بعد پاک بنگلہ تعلقات محض پانچ ماہ کی مدت میں برسوں کا فاصلہ طے کرچکے ہیں۔ پاکستان کے سمندری جہاز پانچ دہائیوں کے بعد مال تجارت لے کر براہ راست بنگلہ دیش کی بندرگاہوں تک پہنچ رہے ہیں ۔ عالمی فورموں پر پاکستان اور بنگلہ دیش ہم آواز ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دونوں ملکوں کے سربراہوں میں براہ راست ملاقات ہوچکی ہے۔ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینٹر اسحق ڈار ایک وفد کے ساتھ بنگلہ دیش کا دورہ کرچکے ہیں۔جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں جو بھارت کی عدم دلچسپی کے باعث برسوں سے غیر فعال ہے۔ دفاعی شعبے میں تعاون کے حوالے سے طے پاچکا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج بنگلہ دیش کی افواج کو تربیت دیں گی جبکہ رواںسال دونوں ملکوں کی افواج مشترکہ مشقوں میں بھی حصہ لیں گی۔ بنگلہ دیش کے فوجی وفد کے دورہ پاکستان سے ان معاملات میں یقینا تیز رفتار پیش رفت ہوگی ‘ خدا کرے دونوں برادر ملکوں میں باہمی یگانگت کا یہ تعلق ہر آنے والے دن کے ساتھ پختہ تر ہوتا جائے اور حکومتوں کی تبدیلیوں سے اس میں کوئی فرق نہ آئے۔

تازہ ترین