بھارتی آرمی چیف کا یہ کہنا کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے ایک مخبوط الحواس شخص کا بیان لگتا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ خطے میں دہشت گردی کا مرکز بھارت ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا کام ہی یہی ہے کہ پوری دنیا بالخصوص پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے۔ اس بارے میں پاکستان کے پیش کردہ دوعدد ڈوزئیر اقوام متحدہ کی کسی فائل میں پڑے ہیں۔ تمام تفصیلات اور شواہد کے ساتھ عالمی طاقتوں کے علم میں ہیں۔ لیکن مقبوضہ کشمیر کے بارے میں خود اقوام متحدہ کی قراردادوں کی طرح ان پر بھی مجرمانہ چشم پوشی باعث شرم ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی کھلی دہشت گردی کس سے پوشیدہ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف اور امن کے جھوٹے علمبرداروں کے منہ پر بھارتی آرمی چیف کابیان طمانچہ ہے۔ کلبھوشن یادیو کی صورت میں بھارتی دہشت گردی کا جیتا جاگتا ثبوت پاکستان کے پاس ہے۔ بھارت میں دہشت گردی کے کیمپ موجود ہیں۔ افغانستان میں مختلف مقامات پر دہشت گردی کے کیمپوں میں عرصہ دراز سے ’’را‘‘ کے اہلکار دہشت گردوں کو تربیت دیتے رہے ہیں۔ اب بھی افغانستان میں موجود کوئی اہم دہشت گرد بیمار ہوجائے تو اس کا علاج بھارتی اسپتالوں میں ہوتا ہے۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی بھرپور مالی معاونت بھارت کر رہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث جہنم واصل کئے گئے خوارج سے امریکی اسلحہ ملا ہے۔ یہ وہ اسلحہ ہے جو امریکی فوجی انخلا کے وقت افغانستان میں چھوڑ گئے تھے اور جوآج بھی افغان فوج کے پاس ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر افغان عبوری حکومت ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو سہولیات اور اعانت فراہم نہیں کرتی تو ان کے پاس یہ اسلحہ کہاں سے آیا۔؟
بھارتی آرمی چیف ایسے بیانات سے پہلے اپنا دماغی علاج کرائے۔ بھارتی فوج کا تو یہ حال ہے کہ نیپال کو ڈرانے کی کوشش کی اور انہوں نے آنکھیں دکھائیں تو وہاں بارڈر پر جوتے چھوڑ کر بھاگ گئی۔ کیا بھارتی دہشت گرد فوج کا زور صرف مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پر چلتا ہے۔ پھر بھی ان مظلوم اور نہتے کشمیریوں کا بھارت کو اتنا خوف ہے کہ دس لاکھ کے قریب بھارتی فوجی درندے مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہیں۔ درجنوں کشمیری رہنما ایک عرصہ سے بھارتی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کا ان کے اہل خانہ کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔ بھارت میں دہشت گرد حکومت نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا جینا اجیرن کیا ہوا ہے۔ کہاں ہیں امن کے نام نہاد علمبردار اور انسانی حقوق کے جھوٹے چیمپئن، ان کو یہ سب کچھ کیوں نظر نہیں آتا۔ بھارتی دہشت گرد ایجنسی ’’را‘‘ بیرون ملک مقیم خالصتان تحریک کے رہنماؤں کے قتل میں ملوث ہے۔ جن کے ثبوت موجود ہیں اور بھاتی حکومت کو بھی دئیے گئے ہیں۔ پاکستان میں بھی جتنے خود کش اور دہشت گرد حملے ہوئے ہیں، سب میں بھارت ملوث ہے۔ بھارت اور اسرائیل ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔ اس میں نہ کوئی شک ہے نہ دنیا میں کوئی مثال ہے کہ ممالک براہ راست کھلم کھلا دہشت گردی میں ملوث ہوں۔ بھارت نہ صرف اس خطے خصوصاً پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں قیام امن کا دشمن اور دہشت گردی پھیلانے کا موجب اور ذمہ دار ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بالکل درست کہا ہےکہ سب سے اہم ریاست پاکستان ہے۔ گزشتہ روز پشاور میں سیاسی قائدین سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کی پالیسی صرف پاکستان ہے۔ ریاست سب سے مقدم اور اَہم ہے۔ اور ریاست دشمنوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا ۔ افغانستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کابل سے اختلاف صرف دوباتوں پرہے ایک وہاں فتنہ الخوارج کی موجودگی اور دوسرا وہاں سے وہی خوارج آ کر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہیں۔ اور یہ دو نکات کئی بار افغان عبوری حکومت کے نوٹس میں بھی لائے گئے ہیں۔ ان دو نکات کے علاوہ افغانستان کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ہے۔ دونوں برادر اسلامی ملک ہیں اور پاکستان دونوں ممالک میں امن کا خواہاں ہے۔ افغانستان کو سوچنا اور سمجھنا چاہیے کہ دوسروں کی نسبت پاکستان اس کیلئے زیادہ اہم ہے۔ پاکستان کے ساتھ اس کے بہت سے مفادات وابستہ ہیں جو بھائی چارے، امن وآشتی اور باہمی اتفاق و اشتراک سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا یہ کہنا کہ ہر محب وطن پاکستانی کے دل کی آواز ہے کہ عوام اور فوج کا رشتہ فولادی دیوار کی طرح قائم اور مضبوط ہو۔ قوم کو اپنی فوج پر نہ صرف بھرپور اعتماد ہے بلکہ فخر بھی ہے۔ عوام اور فوج کے درمیان دراڑیں پیدا کرنے کی بہت کوششیں کی گئیں لیکن ایسے ملک دشمن بدبخت اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے۔ سیکورٹی ادارے چوکس اور پر عزم ہیں بھارت کے فاتر العقل اور بدحواس آرمی چیف ایسے احمقانہ بیان دینے سے پہلے کم ازکم یہ تو سوچتے کہ پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے جس میں قربانیوں کی بے مثال اور طویل فہرست ہے اور دوسری طرف ان گنت دہشت گردوں کو واصل جہنم کرنے کی لمبی قطاریں ہیں تو ایسے میں ایسا بچگانہ بیان خود بھارت کا منہ کالا کرنے اور بھارتی آرمی چیف کیلئے ہزیمت اور باعث شرمندگی اور تمسخر بن جائے گا۔