پاکستان نے دفاعی اور میزائل ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ خلائی سفر میں چاند پر قدم رکھنے کے بعد ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے مقامی سطح پر تیار کردہ پہلا الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ ای او ون کامیابی سے خلا میں بھیج دیا ہے جو وسیع مقاصد کیلئے استعمال ہو سکے گا۔ یہ سیٹلائٹ چین کے جی چھوان سیٹلائٹ سینٹر سے لانچ کیا گیا جو اسپیس ٹیکنالوجی میں چین اور پاکستان کے مثالی تعاون اور دوستی کی زندہ مثال بھی ہے۔ اس سیٹلائٹ میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور ہائی ریزولوشن کیمرہ نصب کیا گیا ہے جو دنیا کے کسی بھی مقام کی تفصیلی تصاویر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ای او ون کو خلا میں بھیجے جانے کے مناظر اسلام آباد،کراچی اور لاہور میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹرز میں دیکھے گئے۔ یہ کامیابی جہاں سپارکو کے سائنس دانوں اور انجینئروں کی محنت اور لگن کا اعتراف ہے وہاں قومی اور معاشی ترقی کیلئے خلائی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کیلئے پاکستان کے عزم کی عکاسی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ سیٹلائٹ فصلوں کی مانیٹرنگ ،آبی وسائل کی نگرانی ، ڈویلپمنٹ پلانگ سمیت دیگر شعبوں میں معاونت ، سیلاب اور زلزلے سے متعلق معلومات دے گا۔ اس کی کامیاب لانچنگ پر وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے قوم ، سائنسدانوں اور انجینئروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا یہ قابل فخر لمحہ ہے جو خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہماری بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ قابل ذکر سنگ میل یقینا خلائی تحقیق میں خود مختاری اور تکنیکی مہارت کی طرف پاکستان کے سفر میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے خلا پر مبنی مشاہدے میں پاکستان کی صلاحیتوں کوتقویت ملے گی۔ شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان کا خلائی پروگرام 1962 میں شروع ہو گیا تھا جب وہ رہبر اول کے نام سے ایک راکٹ خلا میں بھیج کر یہ کارنامہ انجام دینے والا دنیا کا آٹھواں اور جاپان اسرائیل کے بعد ایشیا کا تیسرا ملک بن گیا تھا۔