مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
ارم بھابی ہمارے تایا کی بڑی بہو ہیں۔ اخلاق و کردار کی بہت اچھی اور سلجھی طبیعت کی حامل، صوم و صلوٰۃ کی پابند، شرعی پردہ کرتی ہیں۔ جب بھی کسی سے ملتی ہیں، تو درس و تدریس کے ساتھ دیگر اچھی اچھی باتیں، خصوصاً مسنون دُعائیں ضرور بتاتی ہیں، جن سے سُننے والے کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ پہلےخود بھی درس و تدریس کی محافل میں باقاعدگی سے شرکت کرتی تھیں۔
مجھے بہت عرصے بعد ایک شادی کی تقریب میں اُن سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ مَیں سلام کرکے اُن ہی کے پاس بیٹھ گئی۔ وہ اپنے سامنے بیٹھی خاتون سے ذکر کررہی تھیں کہ ’’مجھے صبح کی دُعاؤں کی برکت نے بچالیا، دُعا کی وجہ سے اللہ تبارک تعالیٰ نے میری حفاظت فرمائی، ورنہ آج جب نہانے گئی اورغسل خانے میں قدم رکھاتو ایسا پاؤں پھسلا کہ یوں لگا، جیسے ہڈی ٹوٹ گئی، لیکن اللہ کا کرم ہوا کہ پاؤں صرف مڑا ہی تھا۔
اللہ کا شکر ادا کیا، میرا تو یقین ہے کہ صبح کی دُعائیں انسان کی بہت حفاظت کرتی ہیں۔‘‘وہ جن خاتون کو یہ بات بتارہی تھیں، اُن کی بات سننے کے بعد وہ کہنے لگیں ’’لیکن صبح کا وقت بہت عجلت کا ہوتا ہے، بچّوں کو اسکول، کالج جانا ہوتا ہے۔‘‘ ارم بھابی کہنے لگیں، ’’کوئی بات نہیں، جب بچّے پڑھ لکھ کر کسی قابل ہوجائیں گے، تو ان شاء اللہ ضرور فائدہ ہوگا۔‘‘
پھر وہ میری طرف مُڑیں اور کہنے لگیں۔ ’’انیلا! تم پڑھ رہی ہو ناں صبح کی دُعائیں۔‘‘ یہ معاملہ ہی ایسا ہے کہ جہاں جھوٹ اور غلط بیانی کا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا۔ میں نے سچائی سے بتایا کہ’’ ارم بھابی، کبھی پڑھ لیتی ہوں کبھی چُھوٹ جاتی ہیں۔‘‘ تو وہ کندھا تھپتھپاکر کہنے لگیں ’’کوشش کرو، پابندی ہوجائے۔‘‘ یہ سُن کر مَیں بھی مسکرادی۔
دوسرے روز صبح میری آنکھ دیر سے کُھلی، فجر کی نماز قضا ہونے میں کچھ ہی دیر تھی، جلدی سے نماز ادا کی اور یٰسین پڑھ کر دُعا کا کارڈ اُٹھایا۔ ہر دُعا پر سوچتی کہ یہ پڑھ کر کچن میں چلتی ہوں، لیکن پتا نہیں ہر دُعا کے بعد اُس کے بعد کی دُعا بھی پڑھنے لگ جاتی کہ چھوٹی سی تو ہے، پڑھ کر کچن میں جاتی ہوں۔
خیر، پورا کارڈ پڑھ کر سورئہ اخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس بھی پڑھ لیں۔ تین تین دفعہ تو پڑھنی تھیں۔ اندر سے دل اتنا مطمئن ہوا کہ دیکھو، کوئی وقت نہیں لگتا۔ پھر جلدی سے چائے چڑھائی، دودھ رکھ کر توا چولھے پر رکھا اور پراٹھے کے لیے پیڑا بنانے لگی۔ معاً ایک دَم سے ہاتھ کے پاس آگ کا شعلہ نظر آیا۔ سر پر دوپٹا نماز کی طرح لپیٹا ہوا تھا۔ جلدی سے اُسے کھولنا شروع کیا۔
پشت پر جتنا دوپٹا بندھا تھا، جل چکا تھا۔ جلدی سے دوپٹا اتارکر دُور پھینکا۔ آگ دیکھ کر چیخ نکل گئی۔ اتنی گھبراہٹ ہونے لگی۔ چیخ سن کر شوہر نے فوراً آکر آگ پر پانی ڈالا۔ ایک دم سے قمیص دیکھی، تو وہ محفوظ تھی۔ چٹیا دیکھی، تو وہ بھی محفوظ تھی۔ اللہ نے بہت کرم کیا، اگر قمیص میں آگ لگ جاتی، تو سوچ کر ہی جھرجھری آگئی۔ واقعی، اللہ کا کلام حفاظت کرتا ہے۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شُکر ادا کیا کہ اُس نے بڑا حادثہ ہونے سے بچایا اور مدد کی۔
ذہن میں ارم بھابی کا خیال آیا کہ جب وہ صبح کی دُعاؤں کے بارے میں بتارہی تھیں، تو مَیں نے اُن کی بات پر دھیان نہیں دیا تھا، آج جب یہ حادثہ پیش آیا، تو مجھے احساس ہوا کہ میرے اللہ کو شاید مجھے سمجھانا مقصود تھا۔ اُس دن کے بعد سے دل میں پختہ ارادہ کرلیا کہ آئندہ صبح کی دُعائیں کبھی نہیں چھوڑوں گی۔ (لبنیٰ آصف، الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی، ملیر ہالٹ، کراچی)