جنوبی کوریا کے صدر یون پر بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی۔
خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی کوریا کے استغاثہ نے معزول صدر یون سک یول پر 3 دسمبر کو مارشل لا کے مختصر نفاذ کے ذریعے بغاوت کی قیادت کرنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی۔
گزشتہ ہفتے اینٹی کرپشن نے فرد جرم عائد کرنے کی سفارش کی تھی۔
استغاثہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یون سک یول پر بغاوت کے سرغنہ ہونے کے الزام میں حراست میں لینے کے ساتھ فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ یون سک یول نے 14 دسمبر کو حزب اختلاف کی قیادت والے پارلیمان کی طرف سے مارشل لا کے خاتمے کی ووٹنگ کے بعد تقریباً چھ گھنٹوں میں اپنا حکم واپس لے لیا تھا۔ تاہم، اس دوران فوجیوں کو بندوقوں، جسمانی حفاظتی سازوسامان اور نائٹ ویژن آلات کے ساتھ پارلیمان کی عمارت میں کھڑکیوں کو توڑ کر داخل ہوتے دیکھا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یون سک یول کو 14 دسمبر کو پارلیمان نے معزول کیا، جس سے وہ ملک کے دوسرے قدامت پسند صدر بن گئے ہیں جنہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔ انہیں 15 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق تفتیش کار ایک ہزار کے قریب اہلکاروں کے ساتھ صدارتی محل پہنچے تھے، تفتیش کاروں اور صدارتی محافظوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کے معطل صدر کے ہزاروں حامیوں کی جانب سے ڈھال بننے کی کوشش کو ناکام بنا کر یون سک یول کو گرفتار کیا گیا تھا۔