• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کردیا گیا


اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود میں ایک  فیصد کمی کردی گئی۔ یہ اعلان گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ایک فیصد کی کمی کے بعد شرح سود 13 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد کردی گئی ہے۔

جمیل احمد کا کہنا ہے کہ معاشی اعشاریے مثبت ہیں، مہنگائی اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ خاطر خواہ کم ہوئے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں سرپلس رہا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہنے کے سبب زرمبادلہ ذخائر بڑھائے۔

ان کا کہنا ہے کہ جون تک مہنگائی کی شرح 5 سے7 فیصد بینڈ کی اوپر کی سطح پر رہے گی، ورکرز ترسیلات اور برآمدات کے نمبر اچھے ہیں، ملک میں مجموعی زرمبادلہ ذخائر 16.19 ارب ڈالرز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ورکرز ترسیلات اور برآمدات کے نمبر اچھے ہیں، جولائی میں مہنگائی کی شرح 11.50 فیصد رہنے کا اندازہ تھا، مالی سال 2025ء میں مہنگائی کی شرح 5.5 سے 7.5 فیصد رہے گی۔

جمیل احمد کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025ء میں کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ 0.5 فیصد خسارے سے 0.5 فیصد سرپلس کے درمیان رہے گا اور جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، مالی سال 2025 میں جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، نمو کا تسلسل آہستہ آہستہ بڑھے گا، شرح سود 22 سے 12 فیصد ہونے کا اثر معاشی نمو پر آئے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر مالی سال 2025 کےاختتام تک 13 ارب ڈالرز ہوں گے، قرضوں کی ادائیگی اور کم ان فلوز کے سبب زرمبادلہ ذخائر میں جنوری میں کچھ کمی ہوئی، مہنگائی مئی 2023ء میں 38 فیصد تھی جو کم ہو کر 4.1 فیصد رہی،  جنوری میں مہنگائی مزید کم ہو گی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ زرعی شعبے کی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی ہے، زرعی پیداوار میں کمی کا اثر براہ راست جی ڈی پی پر پڑا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2025 میں 26.10 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا تھی، ان میں 16 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کردیے۔ قرضوں کی مد میں 6.4 ارب ڈالر ادا کر دیے۔ دسمبر اور جنوری میں 2 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کیں، باقی مالی سال میں 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں اطمینان سے کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی ادائیگیوں کے لیے بینکوں کو بااختیار بنا دیا ہے، بیرونی ادائیگیاں معمول کے مطابق ہو رہی ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ معاشی سرگرمیوں کے ساتھ درآمدات بڑھ رہی ہیں، درآمدات ماضی میں مسائل کا سبب رہے، اس لیے اسے مانیٹر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہتر حکمت عملی یہی ہے کہ درآمدی ادائیگیاں ان فلوز کے ساتھ میچ کریں، حکومت بھی اپنے قرضوں کا صحیح انتظام کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف کا جائزہ اجلاس مقررہ وقت پر ہوگا۔

تجارتی خبریں سے مزید