• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیر ظاہر شدہ آمدن اور اثاثوں کا راستہ روکنے کا فیصلہ

علامتی فوٹو
علامتی فوٹو

قومی اسمبلی کی ذیلی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں غیر ظاہر شدہ آمدن اور اثاثوں کا راستہ روکنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

اجلاس میں مزید پراپرٹی خریدنے کےلیے انکم ٹیکس ریٹرنز میں مزید رقم یا آمدن ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اس بارے میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ غیر ظاہر شدہ آمدن اور اثاثوں کا راستہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی ہوگی، ایک کروڑ سے مہنگی پراپرٹی خریدنے کےلیے انکم ٹیکس ریٹرنز میں آمدن ظاہر کرنا ہوگی۔

راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ملک میں 97 فیصد سے زیادہ پراپرٹی ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم ہیں، ہمارا ہدف زیادہ مالیت کی پراپرٹی ٹرانزیکشنز کرنے والا 2 اعشاریہ 5 فیصد طبقہ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس مقصد کےلیے ایف بی آر ایک ایپ بھی تیار کر رہا ہے، پراپرٹی خریدنے کےلیے جانے والے کا انکم ٹیکس گوشوارے والا ڈیٹا ایپ میں ظاہر ہوجائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں بہت زیادہ انڈر ویلیو ایشن ہوتی ہے، ایک کروڑ 30 لاکھ روپے ظاہر کردہ آمدن سے ایک پلاٹ خریدا جاسکے گا۔

راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ 25 سال کی عمر تک کے بچے اپنے والد کے انکم ٹیکس ریٹرنز کی بنیاد پر پلاٹ یا پراپرٹی خرید سکیں گے، غیر ظاہر شدہ آمدن رکھنے یا انکم ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والے زد میں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ظاہر شدہ زیادہ تر پیسہ اور دولت ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں جا رہی ہے، سال 24-2023 میں پراپرٹی کی 16 لاکھ 95 ہزار سے زیادہ ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 93 اعشاریہ 7 فیصد پراپرٹی ٹرانزیکشنز 50 لاکھ روپے سے کم مالیت کی تھیں۔ دوسری طرف پاکستان میں 10 ارب سے زائد کے اثاثے ظاہر کرنے والوں کی تعداد 12 ہے۔

دوران اجلاس عارف حبیب نے کہا کہ پراپرٹی سیکٹر میں 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری سے متعلق پوچھ گچھ نہ کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال تک اس کی اجازت دی جائے، اس سے پراپرٹی سیکٹرمیں بےتحاشہ رجسٹریشن ہوگی اور پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھ جائے گی۔

قومی خبریں سے مزید