امریکی سرمایہ کار گینٹری بیچ نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور حکومتی سطح پر مختلف اسٹریٹجک شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے، لیکن سوال یہ ہے کہ گینٹری بیچ کون ہیں؟ ان کی پاکستان میں دلچسپی کیوں ہے اور کیا یہ سرمایہ کاری محض ایک تجارتی فیصلہ ہے یا اس کے پیچھے ایک بڑی سیاسی حکمت عملی کار فرما ہے؟
گینٹری بیچ کا تعلق ڈیلس، ٹیکساس سے ہے اور وہ صرف ایک کاروباری شخصیت نہیں بلکہ امریکی سیاست میں بھی ایک طاقتور حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر سے گہرا تعلق رہا ہے، جو 2000 کی دہائی کے وسط میں شکار کے مشترکہ شوق سے شروع ہوا تھا، لیکن جلد ہی یہ تعلق کاروباری شراکت میں تبدیل ہو گیا۔
دونوں نے کئی مشترکہ منصوبے کیے، جن میں سے کچھ کامیاب ہوئے اور کچھ ناکام۔ ان کی کمپنی ’فیوچر وینچر LLC‘ خفیہ کاروباری معاملات کے حوالے سے بھی جانی جاتی ہے، جس کے کئی پہلو بعد میں منظر عام پر آئے۔
2016 کے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران، گینٹری بیچ نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کےلیے لاکھوں ڈالر اکٹھے کیے، جس کے بدلے انہیں وائٹ ہاؤس کے اندرونی حلقوں تک غیرمعمولی رسائی حاصل ہوگئی۔ نیویارک کے مالیاتی حلقوں میں کھل کر کہا جاتا تھا کہ بیچ اور ٹرمپ جونیئر کی دوستی صرف ذاتی نہیں بلکہ کاروباری بھی ہے۔
ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد گینٹری بیچ کو نیشنل سیکیورٹی کونسل (NSC) کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کا موقع ملا، جہاں وینزویلا پر امریکی پابندیوں میں نرمی اور امریکی کمپنیوں کے کاروباری مواقع جیسے امور زیر بحث آئے۔
جب وائٹ ہاؤس کے وکلاء نے ان معاملات پر اعتراض اٹھایا تو بیچ کا منصوبہ ناکام ہو گیا، لیکن ان کے اثر و رسوخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے سیکریٹری داخلہ اور دیگر ریپبلکن ڈونرز کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں بھی کرتے رہے۔
پاکستان میں گینٹری بیچ کی دلچسپی نئی ضرور ہے، مگر اس کے پیچھے کی کہانی بہت پرانی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق نئی حکومت بننے کے بعد انکے ہی مشورے پر پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی کو امریکہ بھیجا گیا تھا جہاں انہوں نے امریکی سینیٹرز اور کانگریس کے اراکین سے ملاقاتیں کیں تاکہ پاکستانی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف پی ٹی آئی کی چلائی جانے والی لابنگ کو کمزور کیا جا سکے اور لابنگ کمپنی کو پاکستان کا کیس لڑنے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔
باخبر ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈیلس سے تعلق رکھنے والی ایک لابنگ فرم کو پاکستان کےلیے خصوصی خدمات فراہم کرنے کا معاہدہ کیا گیا ہے، جس نے وینزویلا کیلئے بھی لانگ کے فرائض سرانجام دیے۔ اس فرم کے مالک ماضی میں ریپبلکن پارٹی، ڈیلس کے ایک اہم عہدیدار رہ چکے ہیں اور وہ نہ صرف گینٹری بیچ کے قریبی دوست ہیں بلکہ ٹرمپ جونیئر کے بھی قریبی دوست ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ گینٹری بیچ کی پاکستان میں سرمایہ کاری ایک طویل مدتی حکمت عملی کا حصہ ہے، جو سیاسی اور اقتصادی دونوں مقاصد کے تحت کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے اس منصوبے نے امریکہ کے کئی حلقوں میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔
امریکہ میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بیچ کی سرگرمیوں پر کئی بار سوالات اٹھائے گئے ہیں اور ان کے اثر و رسوخ پر یہاں کے لوگ گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ گینٹری بیچ نے ٹرمپ جونیئر کے ساتھ تعلقات سے فائدہ اٹھایا اور امریکی حکومتی حلقوں میں اپنے اثر و رسوخ کو مضبوط کیا۔ اس کے ذریعے انہوں نے کئی سفارتی اور مالی فوائد بھی حاصل کیے، جن میں سے کچھ منظر عام پر آئے اور کچھ ابھی تک پس پردہ ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گینٹری بیچ نے ٹرمپ کے فنڈ ریزنگ پروگرام میں انتخابات کے دوران پاکستان کے بارے میں اپنے مثبت خیالات کا اظہار کیا تھا اور اس خطے کو ’ایک حیرت انگیز جگہ‘ قرار دیا تھا۔
گینٹری بیچ نہ صرف پاکستان میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر پیش کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔
تاہم سوال یہ ہے کہ آیا یہ محض ایک سرمایہ کاری ہے یا پاکستان، امریکہ اور ٹرمپ کیمپ کے درمیان کسی بڑے سیاسی گیم کا حصہ؟ کیا پاکستانی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پہلے سے ہی ٹرمپ کیمپ میں موجود تھی اور اب گینٹری بیچ کی صورت میں اس کا عملی اظہار ہو رہا ہے؟ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کھیل میں اگلی چال کون چلتا ہے اور اس کے عالمی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟