وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے حکم دیا ہے کہ منشیات کے خاتمے کے لیے منشیات فرشوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے۔
خیبر پختون خوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیرِ صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسدادِ منشیات کا اجلاس ہوا، جس میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو صحت کارڈ اسکیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں منشیات فروشوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں نہ کرنے والے پولیس افسران کو ہٹانےکے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ منشیات کے خلاف کارروائیوں کے جائزے کے لیے 15 دن میں خصوصی اجلاس ہو گا جس میں صوبے کے تمام اضلاع میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا جائزہ لیا جائے گا۔
دورانِ اجلاس پوست کی کاشت کی جگہ متبادل فصل پر کاشت کاروں کو آمادہ کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی، یہ کمیٹی متبادل فصل کاشت کرنے کے لیے بیج وغیرہ صوبائی حکومت دے گی۔
وزیرِ اعلیٰ کے پی نے اجلاس میں کہا کہ دیگر اضلاع سے بھی منشیات کے عادی افراد کو پشاور بحالی مراکز لایا جائے گا، جیلوں میں قید منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
اجلاس کو ڈرگ فری پشاور مُہم کے تحت انسدادِ منشیات سے متعلق کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پشاور میں ہیروئین بنانے کی3 فیکٹریاں بند کی گئی ہیں، جبکہ خیبر، مہمند، صوابی اور مانسہرہ میں پوست کی فصل تلف کی گئی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ 2024ء میں 2 ارب روپے کی 1141 کلو منشیات جلائی گئی، جون 2024ء سے اب تک 2952 کلو چرس پکڑی گئی، 105 کلو ہیروئین، 157 کلو افیون، 37 کلو آئس اور 248 لیٹر شراب پکڑی گئی۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ منشیات کے خلاف کارروائیوں میں 238 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، یونی ورسٹیز میں نارکوٹکس کنٹرول کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔