شاعر: محمود شام
صفحات: 183، قیمت: 1500 روپے
ناشر: اٹلانٹس پبلی کیشنز
فون نمبر: 2472238 - 0300
محمود شام ایک ہمہ گیر شخصیت کا نام ہے اور اُن کی زندگی کا ہر حوالہ معتبر ہے۔ شام جی نے صحافت کا بھی حق ادا کیا اور ادب کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل رکھا۔ شاعر،ادیب، صحافی، تجزیہ نگار، مترجّم، نقّاد اور محقّق، اِن تمام جہات نے محمود شام کی شخصیت کا حصّہ بن کر اپنے وقار و عظمت میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔ شاعری کی مختلف جہتوں پر اُن کی کتابیں موجود ہیں، تو اُن کی نثری کتابوں کی تعداد بھی کم نہیں۔
شام صاحب نے صحافت کے میدان میں جو فتوحات حاصل کیں، وہ بھی روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اُن کی خود نوشت بھی ایک تاریخی دستاویز ہے۔ اُن کی زندگی کی کِن کِن صفات پر بات کی جائے کہ اُن کی زندگی کے ہر پہلو پر ایک کتاب لائی جاسکتی ہے۔
مجھے فخر ہے کہ مَیں، محمود شام کا شاگرد ہوں اور مَیں نے اُن سے بہت کچھ سیکھا اور سیکھ رہا ہوں۔ اُنھوں نے روزنامہ’’ جنگ‘‘ میں ملازمت کے دَوران مجھے آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے۔ مَیں آج صحافت میں جو کچھ بھی ہوں، اُن ہی کی وجہ سے ہوں۔ محمود شام اختراعی ذہن کے مالک ہیں اور اُن کی سوچ کا دائرہ بہت وسیع ہے۔
جب شام صاحب’’جنگ‘‘ کے گروپ ایڈیٹر تھے، اُس دَوران اُنھوں نے کئی نئے سلسلوں کا آغاز کیا، جنھیں خاصی مقبولیت حاصل ہوئی۔ شام صاحب کی زیرِ نظر کتاب بھی اپنے اندر انفرادیت لیے ہوئے ہے۔ ایک ہی بحر، ایک ہی ردیف میں51 غزلیں، ایک انوکھا تجربہ ہے۔
عموماً ایسے تجربات سے شعریت مفقود ہوجاتی ہے، لیکن شام صاحب کی اِن غزلوں میں فنی کمالات کے ساتھ شعری جمالیات بھی نمایاں ہے۔ ہر غزل ایک نئے ذائقے سے ہم کنار کرتی ہے۔ وہ موضوعات بھی اِن غزلوں کا حصّہ بن گئے ہیں، جن کے ابلاغ کے لیے عموماً نظم کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
اگر شام صاحب چاہتے، تو اِس کتاب کا پیش لفظ بڑے سے بڑے نقّاد سے لکھوا سکتے تھے، لیکن اِس کے لیے اُنھوں نے ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر کا انتخاب کیا، یہ چھوٹوں سے محبّت کی ایک بہترین مثال ہے، جب کہ ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر نے بھی حق ادا کردیا۔
پیش لفظ17 صفحات پر مشتمل ہے، مگر طوالت کے باوجود تحریر کا حُسن متاثر نہیں ہوا۔ تصویری خاکوں نے بھی کتاب کے حُسن میں اضافہ کیا ہے، جو ثناء ناصر کے کمالِ فن کے شاہ کار ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ شام جی کا یہ شعری مجموعہ بھی اُن کی دوسری کتابوں کی طرح دنیائے ادب میں خوب پذیرائی حاصل کرے گا۔