• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارت صنعت وپیداوار کے 31جنوری کو منعقدہ اجلاس میں رمضان المبارک کے دوران چینی کے نرخ مستحکم رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا تھا،جس کی رو سےاس مہینے میں سرکاری ٹیمیں متحرک رہیں گی اور چینی مہنگی ہونے نہیں دی جائے گی۔اس وقت زمینی صورتحال یہ ہے کہ متذکرہ اجلاس کے بعد سے اب تک 8روز میں یہ اوسطاً 4روپے فی کلوگرام مزید مہنگی ہوئی ہےاور ادارہ شماریات کے جاری کردہ جدول کے مطابق 31جنوری سے قبل تین ہفتوں میں چینی کی فی کلوقیمت اوسطاً11روپے75پیسے بڑھی ہے۔اگر گزشتہ 10ہفتوں کی بات کی جائے تو اس دوران یہ اوسطاً 21روپے26پیسے فی کلو مہنگی ہونے کے بعد اس وقت 154روپے کے حساب سے فروخت ہورہی ہےجبکہ اڑھائی ماہ قبل ملک بھر میں اس کےنرخ132روپے فی کلو تھے۔اس صورتحال کے پیچھے چینی بین الاقوامی مارکیٹ کو برآمد کرنے کا عمل بھی کارفرما ہے،جون سے اکتوبر2024کے دوران 7لاکھ 50ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی۔ماضی میں ایسا ہوتا آیا ہے کہ جب بھی حکومت قیمتیں کنٹرول کرنے کیلئے متحرک ہوئی تو مارکیٹ سے چینی غائب کردی گئی۔دنیا بھر میں ماہ صیام کے احترام میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم کردی جاتی ہیں لیکن وطن عزیز میں اس کے الٹ ہونا ایک المیے سے کم نہیں۔ڈیلروںکے مطابق جس رفتار سے چینی مہنگی ہورہی ہے رمضان المبارک شروع ہونے سے قبل یہ 170روپے فی کلو تک پہنچ جائے گی اور مہنگائی مافیا فی کلو 38روپے کے حساب سے اربوں نہیں توکروڑوں روپے کما چکا ہو گا۔ متعلقہ محکموں میںپائے جانے والےبدعنوان اہل کاروں کے سہولت کاری کا کام سرانجام دینے کے امکان کو کسی طور نظرانداز نہیں ہونا چاہئے اور قانون کو حرکت میں لاتے ہوئے فی الفور منافع خور مافیا کی سرکوبی کے ساتھ چینی کی قیمتیں اڑھائی ماہ پہلے کی سطح پر لانا حالات کا ناگزیر تقاضا ہے۔

تازہ ترین