• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خواہش تھی کہ وہ کراچی کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ اُن کے مسائل پر تبادلہ خیال کریں۔ پیپلز بزنس فورم کے صدر کی حیثیت سے بزنس کمیونٹی سے میرے گہرے روابط ہیں اور میں اُن کے مسائل وفاقی حکومت ،قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹیوں میں اٹھاتا رہا ہوں۔ اس سلسلےمیں صوبائی وزیر منصوبہ بندی و توانائی ناصر حسین شاہ اور پیپلز بزنس فورم نےپاکستان کی500سے زائد معروف کمپنیوں کے سربراہان کی پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ بلاول ہاؤس کراچی میں ظہرانے پر ایک تفصیلی ملاقات کا اہتمام کیا جس میں ایف پی سی سی آئی، کراچی چیمبر، اپٹما، آباد، کاٹی، سائٹ ایسوسی ایشن، اوورسیز چیمبرز، پاکستان بزنس کونسل، پاکستان کی صنعت و تجارت کی نمائندہ ایسوسی ایشنز اور چیمبرز کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ حکومت سندھ کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ اُن کی کابینہ کے تمام وزراء اور مشیر کے علاوہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی شرکت کی۔ تقریب کے انعقاد میں صوبائی وزراء شرجیل میمن اور سعید غنی نے بھرپور تعاون کیا اور ہماری رات دن کی محنت سے پہلی بار تمام بڑے بزنس ہاؤسز کے مالکان نے نہ صرف تقریب میں شرکت کی بلکہ میرے علاوہ عارف حبیب، عقیل کریم ڈھیڈی، فواد انور، عاطف اکرام شیخ، زبیر موتی والا اور جاوید بلوانی نے تقاریر میں بزنس کمیونٹی کے مسائل سے بلاول بھٹو کو آگاہ کیا جس میں کراچی میں پانی، سیوریج، صنعتوں میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ اور پلاٹوں پر ناجائز قبضے جیسے مسائل قابل ذکر ہیں۔

3 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے تاجروں اور صنعتکاروں سے کہا کہ ہمیں یہ میٹنگ بہت پہلے کرنا تھی لیکن میرا وعدہ ہے کہ مستقبل میں بزنس کمیونٹی کے ساتھ ایسی میٹنگز مسلسل بنیادوں پر ہوں گی تاکہ تاجروں کے مسائل فوری حل کئے جاسکیں ۔ پیپلزپارٹی کی کارکردگی بتاتے ہوئے انہوں نے صوبہ سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرز شپ کے کامیاب اور منافع بخش پروجیکٹس کا ذکر کیا جنہیں عالمی سطح پر سراہا گیا ہے جس میں تھرکول کے انرجی اور انفراسٹرکچر منصوبے قابل ذکر ہیں جو اپنی سرمایہ کاری وصول کرنے کے بعد منافع میں چل رہے ہیں۔ انہوں نے بزنس مینوں کو سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں منافع بخش منصوبوں گرین انرجی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، انفراسٹرکچر اور پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کی دعوت دی تاکہ لوگوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم ہوسکیں ۔

انہوں نے کراچی میں پانی کی سپلائی کا ذکر کرتے ہوئے 1991ءکے آبی معاہدے کا حوالہ دیا جسکے تحت سندھ کو کبھی پانی کا مکمل شیئر نہیں ملا، وفاق نے جو 6نہریں دریائے سندھ سے نکالنےکا فیصلہ کیا ہے، اُس سے کراچی کو پانی کی سپلائی شدید متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گیس ہمارا آئینی حق ہے کیونکہ یہ صوبہ سندھ سے نکلتی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ کی صنعتوں کو ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے یا سندھ حکومت کے نام پر لوگ آپ کو تنگ کریں تو آپ کھل کر ہمیں ان کے نام بتائیں۔ بلاول بھٹو نے سندھ کی اینٹی انکروچمنٹ فورس اور سندھ پولیس کے سربراہان کو موقع پر ہدایت دی کہ وہ غیر قانونی قبضے اور تجاوزات خالی کرانے کیلئے فوری طور پر ایکشن لیں۔ انہوں نے ماضی کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2008ءسے پہلے کراچی کے تاجر بھتہ خوری اور جبری چندے سے پریشان تھے اور شہر میں کاروبار کرنا جان کو خطرے میں ڈالنے کے برابر تھا لیکن آج تاجروں سے کوئی بھتہ طلب نہیںلیا جاتا۔

بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل اور بزنس میں حائل رکاوٹوں کو فوری دور کرنے کیلئے بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں بزنس فیسیلی ٹیشن کوآرڈی نیشن کمیٹی (BFC) کا اعلان کیا جس میں وزیر صنعت و تجارت، توانائی، بلدیات، داخلہ، زراعت، مشیر سرمایہ کاری، چیف سیکریٹری سندھ، چیئرمین P&D جبکہ پرائیویٹ سیکٹر سے پیپلز بزنس فورم کے صدر کی حیثیت سے میرے علاوہ چیئرمین PBC، اپٹما، ایف پی سی سی آئی، کراچی چیمبر، آباد، عارف حبیب، زبیر موتی والا، زبیر چھایا، سائٹ اور کورنگی ایسوسی ایشن کے چیئرمین شامل ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے اس کمیٹی کی اہمیت کے مدنظر نہ صرف اس کے نوٹیفکیشن کا فوراً اجرا کیا بلکہ کمیٹی کی پہلی میٹنگ 3 فروری کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد کی۔

بزنس کمیونٹی کی میٹنگ میں، میں نے اپنی تقریر میں کہا کہ میں قومی اسمبلی میں آپ کا نمائندہ ہوں اور بزنس کمیونٹی کے مسائل مستقل بنیادوں پر ایوان اور قائمہ کمیٹیوں میں حل کرارہا ہوں۔ حال ہی میں ایف بی آر نے پراپرٹی خریدنے کیلئے ٹیکس قوانین میں سخت ترامیم پیش کی ہیں جس پر بزنس کمیونٹی کے نمائندوں، آباد کے چیئرمین حسن بخشی، عارف حبیب، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور ان کی ٹیم کے ساتھ گزشتہ ایک ہفتے سے مذاکرات جاری ہیں تاکہ ان ترامیم سے ملکی معیشت پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔ بزنس مینوں کی میٹنگ میں عارف حبیب اور حسن بخشی نے اپنی تقاریر میں میری کاوشوں اور تعاون کا ذکر کیا۔

مجھے امید ہے کہ نئی بزنس فیسیلی ٹیشن کمیٹی (BFC) کی موجودگی میں بزنس کمیونٹی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے۔ میں نے بزنس کمیونٹی سے درخواست کی کہ حکومت سندھ کے ساتھ مل کر ایک نئے باب کا آغاز کریں تاکہ ہم اپنے صوبے اور شہر کراچی کو ترقی کے راستے پر گامزن کرسکیں۔

تازہ ترین