چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے جس کی کارروائی کا جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کمیشن کی کارروائی روکنے کا مؤقف اپنایا تھا۔
کارروائی نہ روکنے پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کمیشن کی کارروائی بائیکاٹ کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس میں اپنے خط کا حوالہ دیا جبکہ جسٹس منیب اختر نے جسٹس منصور علی شاہ کے مؤقف کی تائید کی۔
ذرائع کے مطابق علی ظفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی سینیارٹی طے ہونے تک اجلاس مؤخر کرنے کا مؤقف اپنایا، بیرسٹر گوہر علی نے سینیٹر علی ظفر کے مؤقف کی تائید کی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سینیٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر کو اجلاس چھوڑ کر جانے سے روکا جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا آپ آزاد ارکان ہیں بیٹھے رہیں، دونوں ممبران جسٹس جمال کے کہنے کے باوجود اجلاس چھوڑ کر باہر آگئے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں بیرسٹر گوہر علی خان اور بیرسٹر علی ظفر نے بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 8 ججز کا فیصلہ ہونا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں جو زیر التواء ہیں، جب تک 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک جوڈیشل کمیشن مؤخر ہونا چاہیے تھا۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 8 نئے ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی پر غور کیا گیا، اجلاس میں سپریم کورٹ میں 8 ججز کی تقرری کےلیے 25 ناموں پر غور کیا گیا۔
تمام ہائی کورٹس کے 5 سینئر ترین ججز کے ناموں پر اجلاس میں غور کیا گیا۔
واضح رہے کہ تاخیر سے بچنے کےلیے بیرسٹر گوہر بھاگتے ہوئے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں پہنچے تھے۔