چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی سربراہی میں پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اس اجلاس کے دوران رکن کمیٹی ثناء اللّٰہ مستی خیل نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کے انڈیکس میں پاکستان دو درجے نیچے چلا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے پاکستان میں کرپشن کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھ گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ دس فیصد آڈٹ پیراز کی بھی ریکوری کرلیں تو سالانہ بجٹ سے زیادہ ہوگی، ہمیں پی اے سی میں صرف آڈٹ پیراز پر بات کرنی چاہیے، پی اے سی میں ہمیں اپنے حلقوں کی بات نہیں کرنی چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ ابھی فیصلہ کر لیں کہ ہمیں کتنی سب کمیٹیاں بنانا ہوں گی۔
جس پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بتایا کہ ہمارا کام آڈٹ کر کے پارلیمنٹ اور حکومت کو رپورٹ کرنا ہے۔
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے سوال کیا کہ آپ اٹانمس باڈیز کا بھی آڈٹ کرتے ہیں یا نہیں کرتے؟ اسلام آباد میں کسی اسپتال کو سرکاری پلاٹ ملا ہے تو اس کا آڈٹ کیوں نہیں ہوتا؟ کیا آپ یہ آڈٹ کرتے ہیں کہ فلاں اسپتال کی جو ذمہ داری تھی وہ پوری کر رہا ہے یا نہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ان سوالات کے جواب میں کہا کہ بالکل کمیٹی سفارش کرے گی تو ان چیزوں کا بھی آڈٹ کیا جا سکتا ہے۔