حالیہ برسوں میں عالمی سطح پر کرپشن میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہے جہاں کرپشن بڑھی ہے اور یہ ناسور ہمارے معاشرے کی جڑوں کو کھو کھلا کر رہا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل دنیا بھر میں بدعنوانی کی فہرست مرتب کرتے وقت مختلف ممالک کو شفاف حکومتی نظام اور کرپشن کے لحاظ سے ایک پیمانے پر جانچتا ہے جس نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024(سی پی آئی)جاری کی ہے جس میں پاکستان کا اسکور 100میں سے 27پوائنٹس ہے جو گزشتہ برس 25تھا۔ 2درجے کمی کے بعد اب یہ 180ممالک میں 135ویں نمبر پر آ گیا ہے جبکہ گزشتہ برس 133واں نمبر تھا۔کرپشن سے پاک ممالک میں ڈنمارک بدستور پہلے، فن لینڈ دوسرے اور سنگاپور تیسرے نمبر پر ہے۔ جنوبی سوڈان، صومالیہ اور وینزویلا کرپٹ ترین قرار پائے۔ ایران، عراق اور روس میں بھی کرپشن بڑھی۔ عمان، چین، ترکی اور منگولیا کے علاوہ خطے کے تمام ممالک کا اسکور کم ہو گیا ہے۔ پاکستان دنیا کا 46واں کرپٹ ترین ملک بن گیا ہے جبکہ گزشتہ برس 48واں ملک تھا۔ پاکستان میں کرپشن درجہ بندی 8مختلف ذرائع سے حاصل ڈیٹا پر کی گئی۔ اختیارات کے ناجائز استعمال پر قانونی کارروائی اسکور21، سرکاری وسائل کے غلط استعمال پر 18، کاروبار میں غلط پریکٹس پر32، سیاسی کرپشن کا انڈیکس 32سے بڑھ کر 33، سرکاری اداروں اور ملازمین کی جواب دہی، بااثر گروپوں کے ریاست پر قبضے کا انڈیکس بڑھ کر 39ہو گیا۔ انتظامیہ، عدلیہ، ملٹری اور قانون ساز وں کا ذاتی مقاصد کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال کا اسکور بڑھ کر 26جبکہ کرپشن اسکور کم ہو کر 14ہو گیا۔ عالمی ادارے کے جائزے میں جو صورت حال سامنے آئی ہے وہ تشویش ناک اور لمحہ فکریہ ہے۔ کرپشن ایک ایسا مرض ہے جو معاشرے کو کھا جاتا ہے۔ اس ناسور کوجڑ سے اکھاڑ نے کےلئے سیاسی، سماجی اور معاشی نظام میں تبدیلی لانا ہو گی۔