• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان سے اپنی زمین سرحد پار دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے سے روکنے کا واقعاتی صورت حال کے قطعی منافی مطالبہ ہر حقیقت پسند شخص کیلئے بالکل ناقابل فہم ہے۔ اس سے واضح ہے کہ امریکہ کی موجودہ قیادت نے معاشی مفادات کی خاطر عالمی دہشت گردی میں بھارت کے مکروہ کردار اور مقبوضہ کشمیر میں اس کی آئین شکنی اور مظالم سمیت انصاف کے تقاضوں کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکہ کی طرف سے بھارت کواربوں ڈالر کے جدید ہتھیاروں اورجوہری ری ایکٹروں کی فروخت کے منصوبے کا اعلان خطے کے امن و استحکام کیلئے یقینی طور پر سنگین خطرہ ثابت ہوگا ۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان سے متعلق حوالے کوبجا طور پر ’’یکطرفہ، گمراہ کن اور سفارتی اصولوں کے منافی‘‘ قرار دیتے ہوئے اس حقیقت کی نشان دہی کی ہے کہ اس طرح خطے میں اور اس سے باہر دہشت گردی، تخریب کاری اور ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کی بھارتی سرپرستی پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی میں مکمل تعاون کے باوجود پاکستان کا حوالہ اس تلخ حقیقت کو چھپا نہیں سکتا کہ بھارت مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے مرتکب عناصر کیلئے محفوظ پناہ گاہ ہے۔ انہوںنے اس امر کو بھی واضح کیا کہ مشترکہ اعلامیے میںاقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ ہونے پر توجہ نہیں دی گئی جو خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کا ایک بنیادی سبب ہے اور نہ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس لیا گیا ہے جبکہ امریکہ کا یہ افسوسناک طرزعمل بین الاقوامی ذمہ داری سے دستبرداری کے مترادف ہے۔ پاکستانی دفترخارجہ کا یہ مؤقف حقائق سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔ بھارت پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں دہشت گردی کو جس طرح فروغ دے رہا ہے ، خود امریکی ذرائع ابلاغ اس کی تفصیلات منظر عام پر لاتے رہے ہیں۔سال رواں کے آغاز پر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس ضمن میں ایک مفصل رپورٹ شائع کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی حکومت نے اجرتی قاتلوں اور افغانی ہتھیاروں کے ذریعے سے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کروائی۔ اخبار کے مطابق بھارت نے امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک میں بھی ماورائے عدالت قتل کروائے، کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی ’را‘ نے سکھ رہنماؤں کو قتل کیا۔نئی دہلی میں را کے افسر وکاش یادیو نے نیویارک میں سکھ علیحدگی پسند رہنما پر قاتلانہ حملے کی ہدایت جاری کیں، را کے افسر نے اس قتل میں اپنے ایجنٹ کو ایک مقامی قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی۔رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکام نے بھی بھارتی سفارت کاروں اور ’را‘ کی دہشت گردی کو بے نقاب کیا۔ اس چشم کشا رپورٹ سے عالمی دہشت گردی میں بھارت کا گھناؤنا کردار پوری طرح عیاں ہے۔ پاکستان میں جاری دہشت گردی میں بھارت جس طرح شریک ہے، اس کی تفصیلات پاکستان میں زیر حراست بھارتی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے ذریعے بھی سامنے آچکی ہیں ۔ پاکستان میں آج بھی جاری دہشت گردی میں بھارت کی پشت پناہی کے واضح شواہد موجود ہیں جبکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف گزشتہ کئی عشروں سے مسلسل جنگ لڑ رہا ہے۔اس کے باوجود ٹرمپ مودی مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردی کا الزام پاکستان پر عائد کرنا موجودہ امریکی قیادت کی جانب سے حقائق سے جان بوجھ کر نظریں چرانے کے مترادف ہے ۔امریکہ کی موجودہ قیادت نے یہ غیر منصفانہ اور جانبدارانہ طرزعمل تبدیل نہ کیا تو عالمی قائد کی حیثیت سے اس کے مقام کو سخت نقصان پہنچے گا۔

تازہ ترین