امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرملکی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دینے سے روکنے والے قانون کو معطل کردیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس کے بعد امریکی کمپنیوں کو غیرملکی حکام کو رشوت دینے سے روکنے والے قانون فارن کرپٹ پریکٹسز ایکٹ (FCPA) کا نفاذ معطل ہوگیا ہے۔
اس اقدام کا مقصد امریکی کمپنیوں کی عالمی مسابقت کو بڑھانا ہے، کیونکہ ٹرمپ کا ماننا ہے کہ یہ قانون انہیں بین الاقوامی حریفوں کے مقابلے میں نقصان پہنچاتا ہے۔
قانونی ماہرین اور ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کو کمزور کرنے سے امریکی کمپنیوں کو طویل مدت میں نقصان پہنچ سکتا ہے۔ FCPA کے نفاذ نے ماضی میں میک کینزی، پیٹروبراس، اور گولڈمین ساکس جیسی بڑی کمپنیوں کو بدعنوانی کے الزامات میں ملوث ہونے پر سزا دی ہے۔
ماہرین کے مطابق FCPA کے نفاذ کو معطل کرنے سے بین الاقوامی سطح پر بدعنوانی کے خلاف امریکی مؤقف کمزور ہو سکتا ہے اور دیگر ممالک بھی اپنے قوانین کو نرم کر سکتے ہیں، جس سے عالمی کاروباری ماحول میں بدعنوانی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ کے اس اقدام سے امریکی کمپنیوں کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے اور انہیں طویل مدت میں زیادہ قانونی اور مالی خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے امریکی حکومت کی شفافیت اور احتساب کے نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور یہ اقدامات صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری اخلاقیات اور اداروں کو کمزور کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔