• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی (تجزیہ/ محمد اسلام) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کمال کر دیا۔ بیشتر لوگ حیران رہ گئے۔ ہمارے سیاستدان تو عام طور پر ایسا نہیں کرتے۔ حالانکہ سیاستدانوں کو ایسا کرنا چاہئے۔ ایسے معاملات جن پر کوئی توجہ دینے کو تیارنہیں اس پر خورشید شاہ کا برہم ہونا اچھا تھا۔ سکھر سے چوہدری ارشاد گوندل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سول اسپتال کا دورہ کیا وہاں صفائی کا نظام درہم برہم تھا جس پر شاہ صاحب پر برہم ہو گئے ان کا جذباتی انداز دیکھ کر حیرانی بھی ہوئی۔ بہرحال صفائی کے معاملے پر خورشید شاہ نے خوش کردیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ شاہ صاحب نے صفائی کیلئے پہلا پتھر مارا ہےاب پھر ایم این اے اور ایم پی اے کو اپنے متعلقہ حلقے میں جا کر صفائی کے ذمہ داروں پر برہم ہونا چاہئے۔ اگر انہوں نے شاہ صاحب کی پیروی کی تو نہ صرف صفائی نظر آنا شروع ہو جائے گی بلکہ لوگ بھی ان سے اسی طرح خوش ہو جائیں گے جس طرح خورشید شاہ سے خوش ہوئے ہیں حکیم شرارتی نے تجویز پیش کی ہے کہ سندھ کا وزیراعلیٰ اسے بنایا جائے جو صوبےمیں صفائی کرانے کیلئے پرعزم ہے۔ میرا خیا ل ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ اراکین اسمبلی اور سرکاری افسران اپنے ایئرکنڈیشن کمروں سےباہر نکلیں اور گندگی کا معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ صفائی کیلئے تگ ودو کریں کیونکہ گند صاف کرنا وقت کی ضرورت بن گیا۔ آپ یہ بات یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان گندگی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔حکیم شرارتی کا خیا ل تو یہ ہے کہ گلیوں محلوں اور شاہراہوں کے ساتھ ساتھ دلوں کی صفائی بھی ضروری ہے اور اصل اب ہر طرح کی صفائی ہماری مجبوری بن چکی ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے ہے مگر یورپ اور ایسے دیگر ملکوں میں یوم صفائی اور ہفتہ صفائی منایا جاتا ہے جبکہ ہمیں صفائی کا سال منانے کی ضرورت ہے دیکھتے ہیں کہ شاہ صاحب کا برہم ہونا کیا رنگ لاتا ہے مگرا س موقع پر یہ تجویز بھی دی جا سکتی ہے کہ شاہ صاحب کم از کم سکھر کی حدتک ہی صحیح صفائی ایوارڈ کا اعلان بھی کریں تاکہ لوگوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ اس مخصوص صفائی کے ساتھ ساتھ دیگر معنوں میں بھی صفائی ہو رہی ہے اس کا بھی خیرمقدم کیا جا نا چاہئے۔ چلتے چلتے اختر سعیدی کا یہ شعر پیش خدمت رہے ؎
کسی نے خاک کو اکیسر جانا
اڑاتا پھر رہا ہے خاک کوئی
تازہ ترین