گزشتہ دنوں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان دو روزہ دورے پر پاکستان آئے۔ انکے علاقائی دورے میں ملائیشیا اور انڈونیشیا کے دورے بھی شامل تھے۔ ترکیہ اور پاکستان مسلم امہ کے لیڈرز مانے جاتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے فلسطینیوں کو سعودی عرب میں آباد کرنے کے بیان، جسے تمام اسلامی ممالک نے مسترد کر دیا ہے، کے بعد طیب اردوان کا 3 اسلامی ممالک کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ ترکیہ کے صدر نے دورہ پاکستان کے دوران 24معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے جس میں سیاحت، تعلیم، آئی ٹی، دفاع اور انفراسٹرکچر کے شعبے شامل ہیں۔ اس موقع پر پاک ترکیہ تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے مزید اقدامات پر اتفاق کیا گیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے پاک ترکیہ اعلیٰ سطحی اسٹرٹیجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت بھی کی۔ ترکیہ کے صدر کی ایوان صدر میں صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری اور دوطرفہ باہمی تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ ترکیہ کے صدر نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان اور ترکیہ کے مابین دفاعی تعلقات پر گفتگو کی گئی۔
ترکیہ آئندہ چند سال میں دنیا کی 10بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا۔ ترکیہ کی مجموعی آبادی 8کروڑ 53لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ ترکیہ کی جی ڈی پی گزشتہ 5سال میں بڑھکر 1344ارب ڈالر اور فی کس آمدنی 15666ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ ترکیہ کی مجموعی ایکسپورٹ 254ارب ڈالر اور امپورٹ 363ارب ڈالر ہے۔ ترکیہ کی معیشت میں زراعت 6فیصد، مینوفیکچرنگ 40فیصد اور سروسز کا حصہ54فیصد ہے۔ ترکیہ کا مسئلہ بڑھتا ہوا افراط زر ہے جو 60فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کی تجارت کا حجم 1.4ارب ڈالر ہے جس میں پاکستان سے ترکیہ ایکسپورٹ 440ملین ڈالر اور ترکیہ سے پاکستان ایکسپورٹ 918ملین ڈالر شامل ہے۔ اس طرح تجارتی سرپلس ترکیہ کے حق میں ہے۔ پاکستان اور ترکیہ پر امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی دفاعی پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کی دفاعی پیداوار کا انحصار ترکیہ پر بڑھتا جارہا ہے جس میں F-16جنگی طیاروں کی اپ گریڈیشن (75ملین ڈالرز)، پاکستان نیوی کے فلیٹ ٹینکرز (80ملین ڈالرز) اور آگسٹا آبدوز کی اپ گریڈیشن (350 ملین ڈالرز) شامل ہیں۔ اسکے علاوہ پاکستان نے ترکیہ سے 1.5ارب ڈالرز کے 30فوجی ہیلی کاپٹرز اور جاسوس ڈرونز کی خریداری کے معاہدے بھی کئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے ترکیہ کو مجموعی 3ارب ڈالر کے دفاعی ساز و سامان کے آرڈرز دیئے ہیں اور جلد پاکستان ترکیہ کے نیشنل فائٹر جیٹ پروگرام (KAAN) میں شامل ہو جائیگا جس کیلئے 200 سے زائد پاکستانی انجینئرز ترکش ماہرین کیساتھ مل کر کام کررہے ہیں جو پاکستان کا ترکیہ پر دفاعی ساز و سامان پر انحصار اور دفاعی شعبے میں باہمی تعاون کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان نیوی کی حالیہ مشترکہ ’’امن‘‘ مشقوں میں ترکیہ نے بھرپور شرکت کی تھی جو پاک ترکیہ کے مابین دفاعی تعاون کی مثال ہے۔ عالمی دفاعی مارکیٹ میں امریکہ، چین اور روس کے بعد ترکیہ نہایت تیزی سے جدید ٹیکنالوجی کے دفاعی آلات تیار کرنیوالا ملک بن چکا ہے جس میں ترکیہ کی 2500 کمپنیاں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ترکیہ کے صدر طیب اردوان کے دورے کے دوران ترکیہ کی کمپنیوں کا پاکستان میں خصوصی سرمایہ کاری زون میں سرمایہ کاری کا اعلان نہایت خوش آئند ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا ترکش بزنس مینوں کیلئے پاکستانی ویزے کی آسانی دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات میں اہم پیشرفت ہے۔ ترکیہ حکومت پہلے ہی پاکستانی بزنس مینوں کو ویزا کی سہولت فراہم کرچکی ہے۔ ماضی میں پاکستان سے ترکیہ ڈینم فیبرک کی ایکسپورٹ میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا لیکن ترکیہ ڈینم انڈسٹری کے دباؤ پر ترکیہ حکومت نے پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ پر اضافی 18فیصد لوکل پروٹیکشن ڈیوٹی عائد کردی جس سے پاکستان کی ترکیہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ پر مجموعی ڈیوٹی 24 فیصد ہوگئی جسکی وجہ سے ڈینم فیبرک کی ترکیہ ایکسپورٹ تقریباً بند ہوگئی جو ہماری ڈینم انڈسٹری کیلئے ایک بڑا دھچکا تھا۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور حکومت میں، میں نے وزیراعظم کے مشیر برائے ٹیکسٹائل کی حیثیت سے ترکیہ کے ہم منصب سے کئی ملاقاتیں کیں اور پاکستان، ترکیہ آزاد تجارتی معاہدے کیلئے کوششیں کیں لیکن ترکیہ کی مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے دباؤ پر پاک ترکیہ آزاد تجارتی معاہدے میں ترکیہ پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کو ڈیوٹی فری ایکسپورٹ کی سہولت دینے پر تیار نہ ہوا۔ PDM حکومت میں وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے دونوں ممالک کے مابین تجارت بڑھانے کیلئے ترجیحی تجارتی معاہدہ (TGA & PTA) پر دستخط کئے لیکن اس معاہدے میں ترکیہ کے مقامی ٹیکسٹائل صنعت کے تحفظات کے باعث پاکستان کی ٹیکسٹائل اور ڈینم مصنوعات کی ترکیہ ایکسپورٹ پر ڈیوٹی فری رعایت نہیں دی گئی۔ ترکیہ کے صدر طیب اردوان امت مسلمہ اور ترکیہ کے عوام میں نہایت مقبول ہیں جنہوں نے یورپی ماحول میں ڈھلے ترکوں کو آہستہ آہستہ مذہب اسلام کی طرف راغب کیا اور اس تحریک میں ترک ڈرامہ ’’ارطغرل غازی‘‘ نے اہم کردار ادا کیا۔ امریکہ کی خطے میں بڑھتی دخل اندازی اور موجودہ کشیدہ حالات کے پیش نظر پاکستان کو ترکیہ اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔