سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے سوال اٹھایا ہے کہ ان معاشی حالات میں اس ملک کو کیسے چلائیں گے؟
اسلام آباد میں ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قرضوں پر سود 9775 ارب روپے ہے، اگلے سال سود 10 ہزار ارب روپے اور پھر مزید بڑھ جائے گا۔
شبر زیدی کا کہنا ہے کہ وفاق کا ٹیکس کا ہدف 13000 ارب روپے ہے، 12500 ارب جمع ہو سکیں گے، نان ٹیکس ریونیو 4800 ارب روپے ہے جو زیادتی اور بے ایمانی ہے۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ سیلز ٹیکس تھا جو صوبوں کو جانا تھا، پیٹرولیم لیوی لگا کر وسائل اپنے پاس رکھے گئے، سارا جھگڑا 7 ہزار ارب روپے کا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ زرعی انکم ٹیکس سے 10 ارب روپے بھی حاصل نہیں ہوں گے، اس وقت زرعی ٹیکس سے 3 ارب روپے حاصل ہو رہے ہیں، ممبئی شہر کا صرف پراپرٹی ٹیکس سندھ اور پنجاب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں ریوینیو بڑھانے کے لیے تیار ہی نہیں، اسٹیٹ بینک کا منافع اور پیٹرولیم لیوی کا مسئلہ حل کرنا ہو گا۔
شبر زیدی کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبوں کو اضافی حصہ ملنے کے بجائے مزید کٹوتی ہونے والی ہے، باقی سب باتیں آئی ایم ایف کو بے وقوف بنانے والی ہیں۔