• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے آئیں گے: حکام اسٹیٹ بینک

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے کر آئیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین نوید قمر کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جس میں اسٹیٹ بینک کے حکام نے بریفنگ میں یہ بات بتائی۔

اجلاس میں ڈیجیٹل پیمنٹس ایکو سسٹم انفرااسٹرکچر زیرِ بحث آیا۔

اسٹیٹ بینک کے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ڈیجیٹل پیمنٹ ایکو سسٹم سے ایک بہترین پیمنٹ انفرااسٹرکچر دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ دسمبر 2026ء تک ہر چیز میں کیش لیس اکانومی کی طرف بڑھیں گے، لوگوں کی سیلریز، پینشنز، ریونیو کیش لیس سسٹم پر جائیں گی۔

وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ڈیجیٹل پیمنٹس ایکو سسٹم دوسرے ممالک میں 5 سال کا وقت لے گا۔

اسٹیٹ بینک کے حکام نے جواب دیا کہ ہم آہستہ آہستہ کیش لیس اکانومی کی طرف بڑھ رہے ہیں، ملک میں اس وقت 19 ہزار بینک برانچز اور 20 ہزار اے ٹی ایم ہیں، مالی سال 2025ء میں ملک میں 88 فیصد ٹرانزیکشنز ڈیجیٹل ذرائع سے ہوئیں۔

وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ وزیرِ اعظم کیش لیس اکانومی پر اسٹیئرنگ کمیٹی کی ہر ہفتے میٹنگ کرتے ہیں، کیش لیس ٹرانزیکشنز پر کنزیومرز سے کوئی چارجز نہیں کاٹے جائیں گے۔

چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے سوال اٹھایا کہ اگر کسی جگہ انٹرنیٹ بند ہو جائے تو پھر کیش لیس کا کیا بنے گا؟ ایسے میں تو پیسوں کے بغیر لوگ بھوکے مرنا شروع ہو جائیں گے۔

اسٹیٹ بینک کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت ملک میں 95 ملین بینک ایپس یوزر ہیں، پاکستان میں 226 ملین بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں سے 96 ملین یونیک ہیں، ملک میں 9500 مرچنٹس اور 8 لاکھ 50 ہزار کیو آر مرچنٹس ہیں۔

تجارتی خبریں سے مزید