پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس نثارحسین او ر جسٹس مسرت ہلالی پرمشتمل دورکنی بنچ نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مردان کے نائب وضلع ناظم کو جاری کردہ شوکاز نوٹس کے خلاف جاری رٹ میں صوبائی حکومت سے تین اگست تک جواب مانگ لیا ہے۔ فاضل بنچ نے سماعت شروع کی تو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل فاروق آدم عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت کو بتایاگیاکہ صوبائی حکومت نے ضلع و نائب ناظم مردان کو نہ صرف شوکاز جاری کیاہے بلکہ بجٹ میں منظورہونے والے ترقیاتی کام بھی روک دئیے گئے ہیں جو غیرقانونی اقدام ہے اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے تاحال ان کے پاس تحریری کچھ نہیں ہے لہذاانہیں مہلت دی جائے جس پرفاضل بنچ نے سماعت اگلی پیشی تک ملتوی کردی قبل ازیں حمایت اللہ مایارکے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لوکل گورنمنٹ کمیشن خیبرپختونخوا نے گیارہ جولائی 2016ءکو درخواست گذاروں کو شوکاذ نوٹس جاری کرتے ہوئے انکوائری شروع کی ہے اورموقف اختیار کیاہے کہ درخواست گذاروںنے 10دسمبر2015ءکو جوبجٹ پاس کیاہے اس کی منظوری غیرقانونی طورپرکی گئی ہے اورجعلسازی کی گئی ہے کیونکہ بجٹ کی منظوری 59ارکان کی جانب سے ظاہرکی گئی ہے جبکہ ریکارڈ سے یہ ثابت ہے کہ36سے 38ارکان اس روزاجلاس میں پیش ہوئے تھے اورسادہ اکثریت سے منظور نہیں کیاگیااور لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے قوانین پرعملدرآمد نہیں کیاگیا۔فاضل بنچ نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ‘ ڈی جی لوکل گورنمنٹ اورصوبائی لوکل گورنمنٹ کمیشن کونوٹس جاری کرکے جواب مانگ لیاہے ۔