امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کا پہلا بیان سامنے آگیا۔ انہوں نے امریکا سے یوکرین کی حمایت میں مضبوط مؤقف اختیار کرنے کی اپیل کردی۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا یوکرین کی حمایت میں مزید مضبوطی سے کھڑا ہو۔
وائٹ ہاؤس میں جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں زیلنسکی، ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ وہ روس کے ساتھ معاہدہ کریں ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے، جبکہ وینس نے زیلنسکی پر "ناشکری" کا الزام عائد کیا۔
یہ ملاقات امریکا اور یوکرین کے درمیان ایک اہم معدنی معاہدے پر دستخط سے قبل ہوئی تھی، جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے قیمتی معدنی وسائل تک رسائی دی جانی تھی، لیکن زیلنسکی کو قبل از وقت ہی ملاقات ختم کرکے چلے جانے کا کہا گیا۔
بعد میں ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی نے "حد سے زیادہ مطالبات کیے" اور اگر وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات بحال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں "یہ کہنا ہوگا کہ میں امن چاہتا ہوں"۔
یورپی رہنماؤں نے زیلنسکی کی حمایت میں بیان جاری کیا لیکن نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا راستہ نکالیں۔
زیلنسکی برطانیہ میں یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جہاں پہنچنے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا۔
ایکس پر اپنی یکے بعد دیگرے پوسٹس میں انہوں نے دوبارہ امریکی سیکیورٹی ضمانتوں کو کسی بھی امن معاہدے کا حصہ بنانے کا مطالبہ دہرایا۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ "ٹرمپ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس سے زیادہ امن کوئی نہیں چاہتا جتنا یوکرین چاہتا ہے۔"
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین معدنی معاہدے پر دستخط کےلیے تیار ہے، لیکن اسے امریکا سے سیکیورٹی ضمانتیں بھی درکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، "یہ کافی نہیں ہے، ہمیں اس سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹی ضمانتوں کے بغیر فائر بندی یوکرین کےلیے خطرناک ہوسکتی ہے۔"
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ "تمام یوکرینی عوام ایک مضبوط امریکی مؤقف سننا چاہتے ہیں۔ یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ امریکا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت کے راستے تلاش کر رہا ہے لیکن امریکا ہمیشہ 'طاقت کے ذریعے امن' کی بات کرتا رہا ہے اور ہمیں مل کر پیوٹن کے خلاف مضبوط اقدامات کرنے چاہئیں۔"