• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برما میں 500 سے زائد پاکستانیوں کے قید ہونے کا ہولناک انکشاف


برما کے سرحدی علاقوں میں 500 سے زائد پاکستانی نوجوانوں کے جبری قیدی بنائے جانے کا ہولناک انکشاف ہوا ہے جن میں درجنوں خواتین بھی شامل ہیں۔

یہ تمام پاکستانی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں تاہم یہ نوجوان آن لائن جعلی بھرتیوں کے اشتہارات دیکھ کر روزگار کی تلاش میں تھائی لینڈ پہنچے، جہاں سے انہیں غیر قانونی طور پر سرحد پار کروا کر برما کے خطرناک علاقوں میں لے جایا گیا۔ وہاں پہنچنے کے بعد ان کے پاسپورٹ ضبط کر لیے گئے اور انہیں مختلف بیگار کیمپوں میں قید کردیا گیا۔

ان پاکستانی قیدیوں کو غیر قانونی کاموں میں زبردستی شامل کیا گیا، جہاں ان سے جعلی کریڈٹ کارڈ اسکیمیں، آن لائن دھوکا دہی، کرپٹو کرنسی کے جرائم اور مالیاتی جرائم کروائے گئے۔

یہ کیمپ ایسے علاقوں میں واقع ہیں جہاں برما کی حکومت کی عملداری ختم ہو چکی ہے اور جرائم پیشہ گروہ حکمرانی کر رہے ہیں۔ یہاں بڑے پیمانے پر کیسینو اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں چلائی جا رہی ہیں۔

ان قیدیوں پر مسلسل تشدد کیا جا رہا ہے، انہیں تنخواہ دیے بغیر شدید مشقت پر مجبور کیا جاتا ہے، ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں اور انہیں اپنے اہل خانہ سے رابطے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ مار پیٹ کے ساتھ ساتھ ذہنی اذیت بھی دی جا رہی ہے اور ان کی آزادی مکمل طور پر سلب کر لی گئی ہے۔

ان بیگار کیمپوں میں قید 11 پاکستانی نوجوانوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر فرار ہونے کی کوشش کی۔ وہ دریا کے راستے تھائی لینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے کہ ان میں سے پانچ نوجوان پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے، جبکہ 6 کسی نہ کسی طرح اپنی جان بچا کر تھائی لینڈ کی سرحد میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ان افراد کو پاکستانی سفارت خانے کی مداخلت کے بعد بحفاظت وطن واپس بھیج دیا گیا۔

تھائی لینڈ میں پاکستان کی ہائی کمشنر رخسانہ افضال نے انکشاف کیا کہ پاکستانی سفارت خانہ برما میں قید تمام پاکستانیوں کو نکالنے کےلیے کام کر رہا ہے۔

انہوں نے تھائی لینڈ کے دورے پر آئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر سے ملاقات میں اس معاملے پر تفصیلی گفتگو کی اور مالی وسائل کی کمی کے سبب مغویوں کی بازیابی میں مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے اس سنگین معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی واضح پالیسی ہے کہ کوئی بھی پاکستانی غیر قانونی طور پر بیرون ملک نہ جائے اور اگر کوئی مشکلات میں پھنس بھی گیا ہے تو اسے عزت و احترام کے ساتھ باحفاظت واپس لایا جائے۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے نوٹس میں یہ معاملہ لائیں گے اور یقین ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے گی اور پاکستانی سفارت خانے کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔

تھائی لینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بھی اس انسانی بحران میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستانی چیمبر آف کامرس اور دیگر تنظیمیں برما سے آنے والے پاکستانیوں کو کھانے، رہائش اور دیگر سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔ جب تک ان کی واپسی کا بندوبست نہیں ہوتا ان کے تمام اخراجات تھائی لینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی برداشت کر رہی ہے۔

پاکستانی سفیر اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے ان پاکستانیوں کے جذبے کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔

یہ انکشاف ایک سنگین حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستانی نوجوان غیر قانونی روزگار کے دھوکے میں آ کر ناصرف اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ بین الاقوامی جرائم پیشہ نیٹ ورکس کا حصہ بھی بن رہے ہیں۔

جعلی بھرتیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ مزید پاکستانی ان کے جالوں میں نہ پھنسیں۔ برما میں قید پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپسی کیلئے حکومت پاکستان کو اس معاملے میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

قومی خبریں سے مزید