یہ 2009ءکی بات ہے جب اس وقت کے پاکستان بیت المال کے سربراہ جناب زمرد خان دہشت گردی کے شکار علاقوں میں یتیم اور بے آسرا بچوں کے آنسو پوچھنے میں مصروف تھے اور یہیں پر انہیں ایک یتیم بچہ ملا جس کی کفالت انہوں نے اپنے ذمہ لی اور یہی وہ لمحہ تھا جب پاکستان سویٹ ہوم بنانے کا خیال ان کے ذہن میں آیا۔ لیکن تب کوئی نہیں جانتا تھا کہ ایک بچے کی کفالت سے شروع ہونیوالا سفر ایک عظیم الشان ادارے کی شکل اختیار کرجائیگا۔جناب زمرد خان بنیادی طور پر سیاستدان ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی سے ان کا گہرا تعلق ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی قربت انہیں حاصل رہی اور ان کے آخری جلسے میں بھی وہ ان کیساتھ کھڑے نظر آرہے تھے۔ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر کے یہ ثابت کیا کہ اگر سیاستدانوں کو کھل کر خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا جائے تو وہ کسی بھی شعبہ میں مثبت نتائج دے سکتے ہیں۔گزشتہ دنوں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سابق چیئرمین جناب ندیم افضل چن کی دعوت پر مجھے پاکستان سویٹ ہومز میں منعقدہ ایک افطار ڈنر میں شرکت کا موقع ملا۔جناب ندیم افضل چن ہر سال یہاں کے معصوم بچوں کے اعزاز میں پرتکلف افطار ڈنر کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس افطارڈنرکی خصوصیت یہ تھی کہ ملک کے ہر مکتب فکر اور ہر سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنما یہاں پر موجود تھے۔نمایاں افراد میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی،جناب فواد چوہدری،جناب مصطفی کھوکھر،قمر الزماں کائرہ،سینیٹر شیری رحمان،انجم عقیل خان ایم این اے،سابق چیئرمین سینیٹ نیر حسین بخاری،سابق وزیر نزر گوندل،سینئر صحافی عاصمہ شیرازی،سردار مستی خان ایم این اے تحریک انصاف ،مظہر برلاس شامل تھے جبکہ صحافی،کاروباری شخصیات،سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔اس بات کا کریڈٹ زمرد خان کو جاتا ہے کہ انہوں نے سیاست کو خیر باد کہہ کر پاکستان سویٹ ہومز کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔سیاست برائے خدمت کا تصور پاکستان سویٹ ہوم کی شکل میں متشکل ہو کر سامنے آ چکا ہے۔پاکستان سویٹ ہوم کے وزٹ کے دوران مجھے روشن پیشانیوں والے بچوں سے ملنے کا موقع ملا جو بظاہر تو بے سہارا تھے یا ان کے والدین کا سایہ ان کے سر سے اٹھ چکا تھا لیکن جناب زمرد خان کی جانب سے دیے گئے اعتماد کا یہ عالم تھا کہ وہ کسی بھی طور پر عام بچوں سے کم تر نظر نہیں آرہے تھے۔ خوبصورت لباس میں ملبوس یہ بچے پاکستان سویٹ ہومز کی کامیابیوں کی داستان سنا رہے تھے۔زمرد خان،سویٹ ہوم کے یتیم بچوں کو اپنا بچہ سمجھتے ہیں ان بچوں کیلئے عالمی معیار کی سہولتیں فراہم کرنے میں کوشاں رہتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے دروازے ان بچوں کیلئے کھول دیے گئے ہیں۔ میڈیکل کالجز انجینئرنگ کالجز، یونیورسٹیاں، پاکستان سویٹ ہومز کے بچوں کو چشم براہ کہنے کیلئے تیار ہیں۔ ا ٓج کوئی بچہ ڈاکٹر بن رہا ہے تو کوئی انجینئر بن رہا ہے۔ کوئی سی ایس ایس کر کے سول سروس میں جانے کا ارادہ رکھتا ہے اور ایک بچے نے تو اظہار خیال کے دوران یہ بھی کہا کہ وہ یہاں سے فارغ التحصیل ہو کر سیاست میں حصہ لیکر پاکستان کا وزیراعظم بننا چاہتا ہے۔بچوں کی یہ بلند خیالی دراصل اس ماحول کی عکاس تھی جو پاکستان سویٹ ہوم میں انہیں مل رہا ہے۔ یہ ننھا پودا جو 2009 ءمیں لگایا گیا تھا ایک تناور درخت بن چکا ہے۔اس سویٹ ہوم میں ایک بڑا معیاری اور تحقیقی سنٹر قائم ہو چکا ہے، ایک عظیم الشان لائبریری ہے، خوبصورت مسجد اور اسلامک سینٹر ہیں۔ پاکستان سویٹ ہومز کی پرشکوہ عمارت کے مختلف بلاک اس کے بانی جناب زمرد خان کے ذوق تعمیر کی گواہی دے رہے ہیں۔اس سینٹر میں سائنسی سماجی اور اسلامی علوم پر تحقیقاتی کام بھی ہوں گے اور سویٹ ہومز کے ذہین بچے اس ریسرچ سینٹر سے وابستہ ہو کر مستقبل میں گراں قدر علمی تحقیقی اور تخلیقی سرگرمیاں بھی سرانجام دیں گے انشاء اللہ۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں سویٹ ہوم کی برانچز قائم ہو چکی ہیں۔میر علی وزیرستان،سکھر بھلوال،سوہاوہ میں سویٹ ہوم کام کر رہے ہیں یہاں پر پاکستان کے کونے کونے سے بچے نہ صرف تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ تربیت کے مراحل بھی طے کر رہے ہیں۔پاکستان سویٹ ہوم کوئی روایتی یتیم خانہ نہیں بلکہ یہاں قیام پذیر بچوں کو نمبر ون سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔اس وقت ایچ نائن سویٹ ہومز میں بلا مبالغہ ہزاروں بچوں، بچیوں، لاوارث بزرگ شہریوں کے لیے ہاسٹلز، ریسرچ سنٹر،مسجد اور دیگر عمارات،وسیع و عریض گراؤنڈز تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ جبکہ بہت سے پراجیکٹس زیر تکمیل ہیں۔جناب زمرد خان وکالت،سیاست اور حکومت چھوڑ کر خدمت کے ذریعے امید کا چراغ روشن کیا ہے۔پاکستان سویٹ ہومز مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں روشنی کا چراغ ہے۔یہ پاکستان کے مخیرحضرات کے عطیات کا ایک خوبصورت نمونہ ہے۔سیاست کے ذریعے خدمت کرنے والے اس عظیم الشان انسان کا دست و بازو بننا ہر مخیر پاکستانی کے فرائض میں شامل ہے۔میں تمام اہل خیر سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ پاکستان سویٹ ہوم کو اپنا پروجیکٹ سمجھیں۔ یہاں پر موجود یتیم بچوں کو اپنا بچہ سمجھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ پر عمل کریںجس کا مفہوم یہ ہے کہ یتیم بچوں کی کفالت کرنے والا قیامت کے دن میرے لیے ایسے ہوگا جس طرح یہ دو انگلیاں ہیں۔اہل خیر آگے بڑھیں سویٹ ہومز کا ساتھ دیں زمرد خان کے بازو مضبوط کریں تاکہ یہ ادارے اپنی بچوں کی کفالت بھی کرتے رہیں اور پاکستان کا مثبت اور روشن چہرہ بھی سامنے لاتے رہیں۔جناب ندیم افضل چن کا ایک مرتبہ پھر شکریہ کہ جن کی وساطت سے ایک عظیم الشان ادارے کو دیکھنے کا موقع ملا اور ہمارے قلب و روح بھی شاد کام ہوئے۔